بھارت کو پاکستان سے دشمنی کی پالیسی ترک کرنا ہو گی۔
بھارت سے اشیائے خورد و نوش کی درآمد میں رکاوٹیں ختم کی جائیں۔ میاں زاہد حسین
(13 مارچ 2023)
نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولزفورم وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدراورسابق صوبائی وزیرمیاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ پاکستان کو بھارت سے تجارتی تعلقات استوار کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ جب کہ بھارت کو بھی سیکھنا چاہیے کہ پاکستان کی معاشی مشکلات ہمیشہ نہیں رہیں گی اور پڑوسیوں سے دشمنی کر کے ترقی کرنا بہت مشکل ہے۔ بھارت کو کشمیر کا مسئلہ بھی کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل کرنا ہوگا۔ دنیا کی پانچویں بڑی اقتصادی قوت اپنے پڑوسی ایٹمی ملک کیساتھ مسلسل حالت جنگ میں نہیں رہ سکتی۔ بھارت نے سیاسی استحکام کی بدولت 90 کے ابتدائی سالوں میں اپنی معیشت کو کامیابی سے بہتر بنانا شروع کیا جبکہ ہم اب تک سیاسی عدم استحکام کے ساتھ ساتھ معاشی عدم استحکام کا بھی شکار ہیں اور ہماری معیشت آئی ایم ایف کے رحم و کرم پر ہے۔ بھارت کے اگلی ایک دو دہائیوں میں دنیا کی تیسری بڑی اقتصادی قوت بن جانے کے واضح امکانات ہیں جبکہ پاکستان بھی اسی خطے میں واقع ہے اور بہتر گورننس کے ذریعے پاکستان کے بھی ترقی کرنے کے واضح امکانات موجود ہیں۔ میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ بھارت سے سستی زرعی درآمدات، ٹیکنالوجی کا حصول اور معاشی معاملات کی بحالی کی ضرورت ہے جو عوام کے مفاد میں ہے۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ ہم بھارت کو بجا طور پراپنا دشمن سمجھتے ہیں جبکہ بھارت ہمیں ایک مصیبت سمجھتا ہے۔ بھارت پاکستان کو ہر قیمت پرنقصان پہنچانا چاہتاھے اور اسکی توجہ چین پر بھی مرکوز ہے۔ بھارت کو معلوم ہونا چاہیے کہ جس طرح افغانستان میں بد امنی سے پاکستان محفوظ نہیں رہ سکتا اسی طرح پاکستان میں بد امنی سے بھارت بھی محفوظ نہیں رہ سکے گا اس لئے اسے پاکستان میں دہشت گردی سے اجتناب کرنا چاہیے۔ میاں زاہد حسین نے مزید کہا کہ پاکستان میں زیادہ ترحکومتوں نے آئی ایم ایف سے وعدہ خلافی کی جس کی وجہ سے اس ادارے کا رویہ سخت ہو گیا ہے اور اس کی تمام شرائط کی تکمیل کے باوجود بھی ابھی تک اسٹاف لیول ایگریمنٹ نہیں ہو سکا۔ اس صورتحال میں پاکستان کو چاہیے کہ انرجی سیکٹر، ناکام سرکاری اداروں کی نجکاری، زرعی اصلاحات اور امپورٹ سبسی ٹیوشن میں مزید تاخیر نہ کرے اور جلد از جلد اپنے پیروں پر کھڑا ہو۔ پہلے قرض لینے والے ممالک کو آئی ایم ایف سے قرضہ دو ماہ میں مل جاتا تھا مگر اب سری لنکا کو دو سو دن اور زیمبیا کو قرضے کے حصول میں دو سو اکہتر دن لگے ہیں۔ چین نے پاکستان کی کچھ مدد کی ہے مگر یہ کافی نہیں ہے۔ ان پریشانیوں سے مستقل چھٹکارا حاصل کرنے کے لئے پاکستان کو اپنے معاملات فلفور درست کرنا ہونگے۔
