حکومت غیر مستحکم ہونے سے غربت اور مہنگائی میں اضافہ ہوگا۔
قبل از وقت الیکشن سے ملک دیوالیہ ہو جائے گا۔ میاں زاہد حسین
نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولزفورم وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدراورسابق صوبائی وزیرمیاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ ملک انتہائی نازک معاشی دور سے گزر رہا ہے ان حالات میں لانگ مارچ کا فیصلہ ملک کو دیوالیہ کر دے گا۔ ملکی مفاد میں پی ٹی آئی یہ فیصلہ موخر کرے ورنہ سب کو پچھتانا پڑے گا۔ غیر مستحکم حکومت سے ملک میں معاشی استحکام لانے کی توقع خام خیالی ہے۔ عدم استحکام سے غربت اور مہنگائی میں شدید اضافہ ہوگا اور عوام مزید مشکلات کا شکار ہو جائیں گے۔ شارٹ ٹرم حکومت ملک کو لانگ ٹرم فائدہ کیسے پہنچا سکتی ہے۔ قبل از وقت الیکشن معیشت کے لئے زہر قاتل ثابت ہونگے۔ میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ عالمی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسیوں کی جانب سےپاکستان کی درجہ بندی میں بار بار کی کمی سے ملک کے لئے کمرشل مارکیٹ سے قرضے لینا دشوار ہو گیا ہے اور یہ مزید مہنگے ہو گئے ہیں۔ حکومت کو موجودہ مالی سال میں غیر ملکی قرضوں کی ادائیگی اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے سے نمٹنے کے لئے بتیس ارب ڈالر کی ضرورت ہے مگر ریٹنگ میں کمی کی وجہ سے کوئی قرض دینے کو تیار نہیں ہے۔ چھ سو ارب روپے سالانہ نقصان کرنے والے ناکام سرکاری اداروں کو فروخت کرکے سرمائے کا حصول ممکن ہے مگر سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے ملک اس وقت کوئی اثاثہ بیچنے یا رہن رکھوانے کی پوزیشن میں بھی نہیں ہے جبکہ زرمبادلہ کے ذخائر بھی نہ ہونے کے برابر ہیں۔ بظاہر زر مبادلہ کے زخائر ساڑھے سات ارب ڈالر ہیں مگر ان میں 2.3 ارب ڈالر چین کے، 3 ارب ڈالر سعودی عرب کے، 1.2 ارب ڈالر آئی ایم ایف کے اور باقی ماندہ کمرشل بینکوں کے قرضے ہیں جنھیں نکال دیا جائے تو زرمبادلہ کے ذخائر صفر ہو جائیں گے۔ ملک میں سرمایہ کاری کی فضا کمزور ہے، فارن ڈائریکٹ انسوٹمنٹ میں 47 فیصد کمی آئی ہے، پاکستان انوسٹمنٹ بانڈز اور ٹریژی بلز میں سرمایہ کاری صفر ہو گئی ہے جبکہ وزیر خزانہ کے امریکہ کے دورے سے بھی پاکستان کو کوئی فائدہ نہیں پہنچا اور اب سعودی عرب اور چین سے امیدیں وابستہ ہیں۔ پاکستان نے چین کو تیس ارب ڈالر ادا کرنے ہیں جس میں سے دس ارب ڈالر اسی سال واجب الادا ہیں۔ اگر چین نے قرضے چند سال کے لئے ری شیڈول نہ کئے تو ملک دیوالیہ ہو سکتا ہے۔