معیشت کو ترجیح دی جائے ناکام سرکاری اداروں کو بند کیا جائے۔
مہنگائی سے بلکتی عوام پر رحم کیا جائے۔ میاں زاہد حسین
نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولزفورم وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدراورسابق صوبائی وزیرمیاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ ضمنی الیکشن میں کامیابی کے بعد پی ٹی آئی کو بڑے دل کا مظاہرہ کرتے ہوئے مثبت مذاکرات کا آغاز کرنا چاہیے اور ملک کو سیاسی افراتفری سے نکالنے میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ ملک میں سیاسی عدم استحکام جاری رکھنے کی قیمت غریب عوام ادا کریں گے۔ ملک کو معاشی گرداب سے نکالنے کے لیے تمام سیاسی پارٹیوں کو مل کر معاشی استحکام کے لیے چارٹر آف اکانومی بنانا ضروری ہے تاکہ ناکام سرکاری اداروں، بجلی اور گیس کے شعبوں میں ہونے والے نقصانات، گردشی قرضوں اور روز افزوں تجارتی خسارے پر قابو پانے کے لیے قومی لائحہ عمل بنایا جا سکے ورنہ مہنگائی سے بلکتی عوام اور سیلاب زدگان کسم پرسی کا شکار رہیں گے۔ میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ عام طور پر الیکشن کے بعد سیاسی درجہ حرارت کم ہوتا ہے مگر پاکستان میں درجہ حرارت مسلسل بڑھ رہا ہے۔ بدامنی سے کسی بھی اسٹیک ہولڈر کا فائدہ ہونا غیر یقینی ہے مگر معیشت کا متاثر ہونا یقینی ہے۔ اس مرحلے پرحکومت پر دباؤ بڑھانے سے اپوزیشن اپنے سیاسی مقاصد حاصل نہ کر سکے گی مگر مہنگائی سے پریشان عوام کے مسائل میں اضافہ ضرور کرے گی جس سے حالات بہتر نہیں ہونگے بلکہ مزید بگڑ جائیں گے۔ اپوزیشن کے لئے ہنگامہ برپا کرنے کے بجائے اسمبلی میں واپس جانا اور قومی معاشی ایجنڈے پر ڈائیلاگ کرنا زیادہ بہتر آپشن ہو گا جس پر غور کیا جائے۔ میاں زاہد حسین نے مزید کہا کہ کراچی ملک کا سب سے بڑا شہر اور پاکستان کی اقتصادی شہ رگ ہے مگر اس پر توجہ دینے والا کوئی نہی ہے۔ یہ اہم شہر دو سال سے مقامی حکومت کے بغیر چل رہا ہے۔ پنجاب میں بھی گزشتہ دس ماہ سے لوکل گورنمنٹ نہیں ہے اور نہ ہی اسکا انتظام کرنے کا کوئی فوری امکان ہے۔