محکمہ ٹرانسپورٹ کے سیکریٹری اور آئی جی سندھ پولیس کو لکھے گئے اپنے ایک خظ میں، تھر سے تعلق رکھنے والے پاکستان پیپلز پارٹی کے رکنِ سندھ اسمبلی سریندر ولاسائی نے لکھا ہے کہ بس نمبر BSA-784 کا ڈرائیور عبداللہ مبینہ طور 6 ٹریفک حادثات میں ملوث ہے جس کے نتیجے میں 21 مسافروں کی جانیں ضایع ہوچکی ہیں۔ سوشل میڈیا کی رپورٹس کے مطابق کراچی اور مٹھی کے درمیان چلنے والی مذکورہ بس کو مورجھر، نندو، کھوسکی، ٹھٹھہ، سجاول اور آخری بار کارو گونگرو کے مقامات پر حادثات کا شکار ہوئی، جبکہ گذشتہ ہفتے ہونے والے حادثے میں چار افراد جاں بحق ہوئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ محاسبہ نہ کرنے صورت میں، خدا نہ کرے، مذکورہ بس، اس کا مالک اور ڈرائیور مسافروں اور راستے پر چلنے والے لوگوں کی زندگیوں سے کھیلنا جاری رکھیں گے۔ سریندر ولاسائی نے کہا کہ یہ باعثِ تعجب کہ ٹرانسپورٹ اور پولیس کے محکمے اور ان کے ماتحت عملے نہ اس معاملے پر کوئی کارروائی نہیں کی، یعنی نہ تو مذکورہ بس کو ضبط کیا گیا ہے اور نہ ہی کبھی ڈرائیور کو گرفتار کیا گیا ہے۔ مزید برآں، محکمہ ٹرانسپورٹ بس کے مالک کو ڈرائیور کو یہ بس چلانے سے روکنے میں بھی ناکام رہا ہے۔ معاون خصوصی برائے انسانی حقوق سریندر ولاسائی نے مزید کہا کہ اس طرح کی لاپرواہی نہ صرف مجرمانہ غفلت ہے بلکہ مسافروں کے انسانی حقوق کی سراسر خلاف ورزی بھی ہے، کیونکہ مسافروں کی حفاظت کو یقینی بنانا ٹرانسپورٹرز کی اولین ذمہ داری ہے، جبکہ پولیس کی جانب سے لاپرواہ ٹرانسپورٹر اور ڈرائیور کے خلاف کارروائی کا بھی تاحال کسی کے علم میں نہیں ہے۔ انہوں نے محکمہ پولیس سے لاپرواہ ڈرائیور کی فوری گرفتار کرنے، بس کو ضبط کرنے اور بار بار سڑک حادثات کے بعد ایک ہی ڈرائیور کو مسافروں کی زندگیوں سے کھیلنے کی اجازت دینے والے ٹرانسپورٹر کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
