نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولزفورم وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدراورسابق صوبائی وزیرمیاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ پاکستان اور امریکہ کے تعلقات میں بہتری آ رہی ہے جو وقت کا تقاضہ ہے۔ اس وقت دوطرفہ تعلقات کو مثالی نہیں کہا جا سکتا مگر وزیر اعظم، وزیر خارجہ اور چیف آف آرمی سٹاف کی کوششیں لائق تحسین ہیں جس کے دور رس اثرات مرتب ہونگے۔ انکی کوششوں سے پاکستان کی تجارت میں اضافہ اور معیشت میں استحکام آ ئے گا۔ میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ اگر آئی ایم ایف پاکستان کو قرضہ نہ دیتا تو ہمارا حال سری لنکا سے بھی برا ہوجاتا کیونکہ دوست ممالک اور دیگر عالمی اداروں نے اپنے قرضوں کو آئی ایم ایف کے قرضے سے مشروط کیا ہوا تھا۔ امریکہ نے بھارتی دباؤ کے باوجود ایف سولہ طیاروں کے پرزے پاکستان کو فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ سیلاب زدگان کی امداد کے بارے میں بھی اس کا رویہ مثبت ہے جو پاکستان کی سفارتکاری کی کامیابی ہے۔ میاں زاہد حسین نے مزید کہا کہ امریکی پالیسی ساز وں کو بھی اندازہ ہو گیا ہے کہ خطے میں بھارت کی غیر ضروری حمایت و مدد سے انھیں کوئی فائدہ نہیں پہنچا ہے بلکہ الٹا نقصان ہوا ہے۔امریکہ کے لئے پاکستان کو نظر انداز کر کے بھارت سے تعلقات بڑھانا لا حاصل ہے اس لئے پاکستان سے بھی تعلقات بہتر بنانا ضروری ہے جو مثبت پیش رفت ہے۔ اس وقت پاکستان کی معیشت بہت کمزور ہے، اسے سیلاب، دہشت گردی، فود سیکورٹی اور سماجی مسائل کا سامنا ہے اس لئے تمام طاقتور ممالک سے بہتر تعلقات رکھنا ہی سب سے بہتر آپشن ہے جبکہ امریکہ کو نظر انداز کرنا حماقت ہے کیونکہ نہ صرف فوج اور صنعت کو امریکی ٹیکنالوجی کی ضرورت ہے بلکہ امریکہ ہماری سب سے بڑی برآمدی مارکیٹ ہے جبکہ حیران کن رفتار سے ترقی کرنے والی ہماری آئی ٹی انڈسٹری امریکہ مخالفت کی سکت نہیں رکھتی۔ اس وقت پاکستان کی 31 ارب ڈالر کی برآمدات اور تیس ارب ڈالر کی بیرون ملک سے ترسیلات ذر ہیں جو تمام کی تمام براہ راست امریکہ یا امریکہ کے زیر اثر ممالک سے ہو رہی ہیں جب کہ 18 ارب ڈالر کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بھی امریکہ کے زیر اثر اداروں اور ممالک کے تعاون سے ہی پورا ہوگا ان حالات میں امریکہ کی مخالفت اپنے پاؤں پر کلہاڑی مارنے کے مترادف ہے۔ ہمارے بعض ناسمجھ سیاستدان آزادانہ خارجہ پالیسی کو امریکہ کی مخالفت سمجھتے ہیں جبکہ بعض اپنی شہرت کے لئے امریکہ کو مسلسل بدنام کر رہے ہیں جو پاکستان کی خدمت نہیں بلکہ دشمنی ہے کیونکہ اس سے وہ ملکی مسائل میں کمی نہیں بلکہ اضافہ کر رہے ہیں۔
