سینیٹر اسحاق ڈار کی واپسی کی خبر سے ہی روپیہ مضبوط ہوگیا ہے۔
انکی واپسی ڈگمگاتی معیشت کے لئے تازہ ہوا کا جھونکا ثابت ہو گی۔
ملک کو سنگین بحران سے نکال لیں گے۔ میاں زاہد حسین
نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولزفورم وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدراورسابق صوبائی وزیرمیاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ سینیٹر اسحاق ڈار کی واپسی کی خبر سے کاروباری برادری پر امید ہو گئی ہے اور صرف خبر سے ہی روپیہ مضبوط ہونا شروع ہو گیا ہے جبکہ اسٹاک مارکیٹ میں بھی چار سو پوائنٹس کا اضافہ ہوگیا ہے۔ بزنس کمیونٹی کا اعتماد بحال ہو رہا ہے اور اکثریت کا خیال ہے کہ اسحاق ڈار کی واپسی ملک کی ڈگمگاتی معیشت کے لئے تازہ ہوا کا جھونکا ثابت ہو گی۔ ملک کو ان نازک حالات میں اسحاق ڈار جیسے ماہر معیشت کی جتنی ضرورت ہے پہلے کبھی نہ تھی۔ میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ سابق وزیر خزانہ مفتاح اسمعٰیل نے گزشتہ چار ماہ کے دوران ملک کیلئے گراں قدر خدمات سرانجام دیں۔ انکی وجہ سے مشکل ترین حالات میں ملک دیوالیہ ہونے سے بچ گیا مگر وہ بڑھتی ہوئی مہنگائی کی وجہ سےعوام، پارٹی رہنماؤں اور قیادت کا اعتماد حاصل نہ کر سکے کیونکہ انکے ہاتھ بندھے ہوئے تھے مگر اب صورتحال بدل رہی ہے۔ کاروباری برادری کو امید ہے کہ اسحاق ڈار نا تجربہ کار افراد کے ہاتھوں معیشت کی تباہی کے عمل کو ریورس کریں گے، مثبت اصلاحات لائیں گے، مہنگائی کم کرنے کی کوشش کریں گے، ڈالر کی سمگلنگ اور روپے کے زوال کو روکیں گے۔ ناکام سرکاری اداروں کے نقصانات کو بند کیا جائے گا جبکہ بجلی اور گیس کے نقصانات ختم کیے جائیں گے۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ ارباب اختیار کو اندازہ ہو گیا ہے کہ گزشتہ چند سالوں میں معیشت پر اتنے تجربات کئے گئے ہیں کہ اب وہ آخری سانسیں لے رہی ہے اور مزید تجربات برداشت کرنے کے قابل نہیں ہے اس لئے اسے کسی ماہر کی ضرورت ہے جو اسے بحال کر سکے اور اسی وجہ سے اسحاق ڈار پانچ سال بعد اسی عہدے پر واپس آ رہے ہیں جہاں سے انہیں نکالا گیا تھا کیونکہ اسکے علاوہ مقتدر قوتوں کے پاس اب کوئی آپشن ہی نہیں تھا۔ انھیں وزارت خزانہ کا کلیدی قلمدان دیا جائے گا اور امید ہے کہ وہ ملک کو بحرانوں سے نکال لینگے۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ پاکستان اس وقت سیلاب کی تباہ کاریوں سے دوچار ہے۔ ایک تہائی ملک ڈوبا ہوا ہے اور کروڑوں افراد عمر بھر کی جمع پونجی سے محروم ہو گئے ہیں۔ حالیہ انسانی تاریخ کے بد ترین سیلاب سے ملکی زراعت تباہ ہو کر رہ گئی ہے جبکہ صنعتی شعبہ کو بھی بھاری نقصان ہوا ہے اور ٹیکسٹائل سیکٹر کا مستقبل داؤ پر لگا ہوا ہے۔ سیلاب سے فوڈ سیکورٹی کا مسئلہ بھی سنگین ہو گیا ہے اور مجموعی طور پرملک کو کم از کم تیس ارب ڈالر کا نقصان ہوا ہے جبکہ عالمی برادری کا رویہ مثبت ہونے کے باوجود توقعات کے مطابق نہیں ہے۔ ان حالات میں اسحاق ڈار کی واپسی ملک کے لئے خوشگوار تبدیلی ثابت ہو سکتی ہے۔