تازہ ترین
انٹر بینک: ڈالر کی قیمت میں چند پیسہ کمیگوگل میپس میں بڑی تبدیلی جو بیشتر افراد کو پسند نہیں آئیملک میں سونے کی قیمت میں اضافہبرائل مرغی کے گوشت کی قیمت میں اضافہروپے کی قدر بحال ہونے لگی ڈالر مزید سستاانٹر بینک میں ڈالر مزید سستاموسم سرما میں ادرک لینا کیوں فائدہ مند ہے؟ کھانے کے طریقے جانیںنواز شریف کی اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیشیورلڈکپ کون جیتے گا؟ بڑی پیش گوئیپنجاب بھر میں ماسک پہننا لازمی قرارملک کا ماحول اس وقت انتخابات کے لیے سازگار آصف زرداریملک میں سونے کی قیمت میں کمیواٹس ایپ چینلز استعمال کرنے والے صارفین کے لیے نیاں فیچر متعارفڈالر کی قیمت میں معمولی کمیملک کو دیوالیہ ہونے سے بچایا، ریاست بچ گئی سیاست بھی بچ جائے گی، شہبازشریفمہنگائی کے مارے عوام پر بجلی بم گرانےکی تیاری مکملپیٹرول کی قیمت میں اضافے کا امکانگوگل سرچ انجن کا ایک نیا دلچسپ فیوچر متعارفعالمی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں اضافہپاکستان اسٹاک ایکسچینج میں مثبت رجحان

روپے کا حیران کن استحکام انتہائی خوش آئند ہے ملک پرعائد قرضوں میں زبردست کمی واقع ہوگئی ہے روپے نے سٹے بازوں اورزخیرہ اندوزوں کی کمرتوڑ ڈالی ہے۔ میاں زاہد حسین

نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولزفورم وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدراورسابق صوبائی وزیرمیاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ روپے کا حیران کن استحکام انتہائی خوش آئند ہے جس سے مقامی اورغیرملکی سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہوگا عوام کوریلیف ملے گا جبکہ ملک پرعائد قرضوں میں پندرہ سو ارب روپے کی کمی واقع ہوگئی ہے۔ روپے کی قدرمیں اضافہ نے سٹے بازوں اورذخیرہ اندوزوں کوچند روزمیں اربوں روپے کا نقصان پہنچا کر انکی کمرتوڑڈالی ہے۔ میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ڈالرکی قدرمیں زبردست اضافہ سے بہت سے لوگوں نے دیگراثاثے بیچ کراس میں بھاری سرمایہ کاری شروع کردی تھی۔ بڑی تعداد میں درآمد اور برآمد کنندگان نے بھی لاکھوں ڈالرزخیرہ کرلئے تھے اورڈالررکھنے کے لئے بینکوں کے لاکرکم پڑگئے تھے مگراب منافع کے لئے ملک کے مستقبل سے کھیلنے والے عبرت کی تصویربنے ہوئے ہیں۔ اس وقت کوئی ڈالرخریدنے کوتیارنہیں ہے اور سرمایہ واپس مارکیٹ میں آرہا ہے۔ روپے کے استحکام سے پتہ چلتا ہے کہ ڈالرکی قدرمیں ہوشرباء اضافہ قدرتی نہیں تھا بلکہ منافع خوروں کی کارستانی تھی اوریہ کہ حکومت کا ان ملک دشمن سٹے بازوں پرکوئی کنٹرول نہیں جوافسوسناک ہے۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ جولائی کے مہینے میں روپے کی قدرمیں پندرہ فیصد کمی آئی تھی جو 1989 کے بعد ایک ریکارڈ تھا جس کے بعد وزارت خزانہ اورمرکزی بینک کے ایک مشترکہ اعلامیہ میں کہا تھا یہ زوال عارضی ہے اورچند ماہ میں صورتحال بہترہوجائے گی مگرکسی نے انکے دعوے کا اعتبارنہیں کیا۔ اب نہ صرف فارن ایکسچینج کمپنیوں اوربینکوں کی مانیٹرنگ شروع کردی گئی ہے بلکہ منافع خوری میں ملوث کئی بینکوں کواربوں روپے کا جرمانہ بھی کیا گیا ہے جوملکی معیشت کوبچانے کے لئے ضروری تھا۔ ملکی درآمدات ایک سال قبل جولائی میں 7.9 ارب ڈالرتھیں امسال حکومتی اقدامات کی وجہ سے گرکر 4.9 ارب ڈالرتک رہ گئی ہیں جس سے پاکستان کا کرنٹ اکاونٹ اور تجارتی خسارہ کم ہوا ہے اورروپے کو بھی استحکام حاصل ہوا ہے جس کے لیے وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل مبارکباد کے مستحق ہیں مگراس سے کئی شعبے بحران کا شکار بھی ہوگئے ہیں۔ میاں زاہد حسین نے مذید کہا کہ پاکستان میں بحران کی ایک وجہ گاڑیاں بنانے والی کمپنیاں ہیں جنھیں اگر پاکستان میں پرزے بنانے پرمجبورکیا جائے توسالانہ پانچ ارب ڈالرسے زیادہ کی بچت ہوسکتی ہے۔

About قومی مقاصد نیوز

تبصرہ کریں

آپ کی ایمیل یا ویبشایع نہیں کی جائے گی. لازمی پر کریں *

*

Translate »