تازہ ترین
انٹر بینک: ڈالر کی قیمت میں چند پیسہ کمیگوگل میپس میں بڑی تبدیلی جو بیشتر افراد کو پسند نہیں آئیملک میں سونے کی قیمت میں اضافہبرائل مرغی کے گوشت کی قیمت میں اضافہروپے کی قدر بحال ہونے لگی ڈالر مزید سستاانٹر بینک میں ڈالر مزید سستاموسم سرما میں ادرک لینا کیوں فائدہ مند ہے؟ کھانے کے طریقے جانیںنواز شریف کی اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیشیورلڈکپ کون جیتے گا؟ بڑی پیش گوئیپنجاب بھر میں ماسک پہننا لازمی قرارملک کا ماحول اس وقت انتخابات کے لیے سازگار آصف زرداریملک میں سونے کی قیمت میں کمیواٹس ایپ چینلز استعمال کرنے والے صارفین کے لیے نیاں فیچر متعارفڈالر کی قیمت میں معمولی کمیملک کو دیوالیہ ہونے سے بچایا، ریاست بچ گئی سیاست بھی بچ جائے گی، شہبازشریفمہنگائی کے مارے عوام پر بجلی بم گرانےکی تیاری مکملپیٹرول کی قیمت میں اضافے کا امکانگوگل سرچ انجن کا ایک نیا دلچسپ فیوچر متعارفعالمی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں اضافہپاکستان اسٹاک ایکسچینج میں مثبت رجحان

الیکشن کمیشن کے فیصلے میں فارن فنڈنگ کی کوئی بات نہیں: علی ظفر

اسلام آباد: ماہر قانون علی ظفر کا کہنا ہےکہ الیکشن کمیشن کے فیصلے میں فارن فنڈنگ کی کوئی بات نہیں۔

جیونیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ واضح ہوگیا کہ کیس فارن فنڈنگ کا نہیں اس لیے فارن فنڈنگ والا بیانیہ تو ختم ہوگیا، الیکشن کمیشن نے ایسی کوئی بات نہیں کی، فارن فنڈنڈ پارٹی کیس وہ ہوتا ہے کہ باہر کی حکومت یا ادارہ پارٹی بنائے اور چلانے کے لیے فنڈنگ کرے۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے فیصلے کا دوسرا پہلو پارٹی کے اکاؤنٹنگ کا معاملہ ہے، اکاؤنٹنگ کے معاملے میں پارٹی فنڈنگ میں اگر ممنوع فنڈز ہوں تو ضبط ہوجاتے ہیں، فنڈز جمع کرنے والے کو پتا ہوتا ہے کہ کس سے فنڈز لیے گئے یہ پارٹی کو نہیں پتا ہوتا، یہ صرف اکاؤنٹنگ کے معاملات کو الیکشن کمیشن نے دیکھا ہے۔

ماہر قانون کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن نے بہت سے اکاؤنٹس اور ٹرانزیکشن دیکھی ہیں،کچھ ٹرانزیکشن پر الیکشن کمیشن نے کہا کہ غیر ملکیوں نے دیے اس لیے ضبط کرنا چاہتے ہیں، اس لیے اکاؤنٹنگ کے معاملے میں اکاؤنٹس کی ضبطگی کو چیلنج کیا جاسکتا ہے۔

علی ظفر نے کہا کہ فیصلے کا تیسرا پہلو پارٹی ہیڈ کے سرٹیفیکٹ سے متعلق ہے، پارٹی یا ادارے کا سربراہ اکاؤنٹس سے متعلق چارٹرڈ اکاونٹنٹ پر بھروسہ کرتے ہیں، پروفیشنلز سارے اکاؤنٹس دیکھتے ہیں اور پارٹی سربراہ ان معلومات پر سرٹیفیکٹ دیتا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں علی ظفر نے کہا کہ نوازشریف کے حلف میں اور اس کیس میں لیگل اور فکچوئل بڑا فرق ہے، بیان حلفی مختلف ہے، سربراہ خود اکاؤنٹس کو دیکھے اور بیان حلفی دے، سرٹیفکیٹ میں پروفیشنلز پر ریلائی کیا جاتا ہے، سرٹیفکیٹ کے معاملے پر آئین کا آرٹیکل 62 اور63 لاگو نہیں ہوتا، یہ اکاؤنٹس کا مسئلہ ہے کوئی بھی بنائے کچھ غلطیاں ہوں گی جو بعد میں ٹھیک ہوجاتی ہیں۔

About قومی مقاصد نیوز

تبصرہ کریں

آپ کی ایمیل یا ویبشایع نہیں کی جائے گی. لازمی پر کریں *

*

Translate »