تازہ ترین
انٹر بینک: ڈالر کی قیمت میں چند پیسہ کمیگوگل میپس میں بڑی تبدیلی جو بیشتر افراد کو پسند نہیں آئیملک میں سونے کی قیمت میں اضافہبرائل مرغی کے گوشت کی قیمت میں اضافہروپے کی قدر بحال ہونے لگی ڈالر مزید سستاانٹر بینک میں ڈالر مزید سستاموسم سرما میں ادرک لینا کیوں فائدہ مند ہے؟ کھانے کے طریقے جانیںنواز شریف کی اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیشیورلڈکپ کون جیتے گا؟ بڑی پیش گوئیپنجاب بھر میں ماسک پہننا لازمی قرارملک کا ماحول اس وقت انتخابات کے لیے سازگار آصف زرداریملک میں سونے کی قیمت میں کمیواٹس ایپ چینلز استعمال کرنے والے صارفین کے لیے نیاں فیچر متعارفڈالر کی قیمت میں معمولی کمیملک کو دیوالیہ ہونے سے بچایا، ریاست بچ گئی سیاست بھی بچ جائے گی، شہبازشریفمہنگائی کے مارے عوام پر بجلی بم گرانےکی تیاری مکملپیٹرول کی قیمت میں اضافے کا امکانگوگل سرچ انجن کا ایک نیا دلچسپ فیوچر متعارفعالمی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں اضافہپاکستان اسٹاک ایکسچینج میں مثبت رجحان

تعطیلات کے دوران ججز تقرری کیلئے بلائے گئے جوڈیشل کمیشن کے اجلاس غیر قانونی ہیں: جسٹس فائز

سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے ججز تقرری کے لیے جوڈیشل کمیشن کے اجلاس بلانے پر تحفظات کا اظہارکرتے ہوئے اسے غیرقانونی قرار دے دیا۔

جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے چیف جسٹس پاکستان کو بذریعہ واٹس ایپ اپنے تحفظات سے آگاہ کردیا۔

جسٹس فائز عیسٰی کا کہنا تھا کہ انہیں چیف جسٹس اور نہ ہی رجسٹرار سپریم کورٹ نے اجلاسوں سے متعلق آگاہ کیا،گرمیوں کی تعطیلات میں جوڈیشل کمیشن اجلاس بلانے کی وجہ سمجھ سے بالاتر ہے، جوڈیشل کمیشن اجلاسوں کو مؤخرکیا جائے۔


جسٹس فائز عیسٰی نےکہا کہ سندھ اور لاہور ہائی کورٹس میں بھی موسم گرما کی تعطیلات چل رہی ہیں، غیر قانونی طریقے سے جوڈیشل کمیشن کا اجلاس نہیں بلایا جاسکتا، ہم سب کو آئینی ذمہ داری سے آگاہ ہونا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ عوام کی تقدیر سے غیر آئینی طریقے سے نہ کھیلا جائے، غیر قانونی طور پر جوڈیشل کمیشن اجلاس بلانا بھی ہے تو ویڈیو لنک کی سہولت دی جائے۔

انہوں نےکہا کہ میں سندھ ہائی کورٹ میں بطور  وکیل پریکٹس کرنے والا جوڈیشل کمیشن کا واحد ممبر ہوں، جوڈیشل کمیشن کے سینیئر ممبرکو  اجلاس سے آگاہ نہ کرنا کیا اس کی توہین نہیں ؟

 جسٹس قاضی فائز عیسٰی کا واٹس پیغام میں کہنا تھا کہ چھٹیوں کے باعث اسپین سے خط ارسال نہیں کرسکتا، یہ پیغام تمام جوڈیشل کمیشن ممبران کو بھیجا جائے، ججز کی 20 اسامیاں سالوں سے خالی تھیں،لیکن عجلت میں آسامیاں پُرکرنے کے لیے اجلاس بلانے کی ضرورت کیوں پڑی؟

سپریم کورٹ کے سینیئر جج کا کہنا تھا کہ لاہور ہائی کورٹ کے 13 ایڈیشنل ججز کی مدت ملازمت میں توسیع ہوئی تھی، یہ توسیع اس لیے ہوئی کہ کمیشن ممبران ان سے متعلق دستاویزات کا جائزہ نہیں لے سکے تھے، کیا چند دن پہلے بلائےگئے اجلاسوں میں شامل ناموں کا جائزہ لے لیا ہوگا؟

ان کا کہنا تھا کہ سابق چیف جسٹس نے چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کو  سپریم کورٹ کا جج نہیں بنایا تھا، سابق چیف جسٹس نےچیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کوایڈہاک جج کے لیے نامزد کیا،  سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کے ساتھ اس سلوک نے صوبائیت اور  نسل پرستی کے گندکو جنم دیا،  کیا صوبے کے چیف جسٹس کو حقیر سمجھنے والوں کو توہین کی سزا نہیں ملنی چاہیے؟  ایسا لگتا ہےکہ ججز تقرری کے مقابلے میں باورچی کی تقرری میں زیادہ احتیاط برتی جاتی ہے۔

خیال رہےکہ سندھ ہائی کورٹ میں 6 ایڈیشنل ججز کی تقرری سے متعلق جوڈیشل کمیشن کا اجلاس کل ہوگا جب کہ لاہور ہائی کورٹ میں 13 ایڈیشنل ججز کی مستقلی سے متعلق جوڈیشل کمیشن کا اجلاس 29 جون کو ہوگا۔

About قومی مقاصد نیوز

تبصرہ کریں

آپ کی ایمیل یا ویبشایع نہیں کی جائے گی. لازمی پر کریں *

*

Translate »