سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے میں پولنگ کے دوران متعدد پولنگ اسٹیشن پر ہنگامہ آرائی ہوئی اور متعدد افراد زخمی ہو گئے۔
سندھ کے علاقے کندھ کوٹ کے وراڈ نمبر 10 کی پولنگ اسٹیشن پر پولنگ کے آغاز پر ہی 2 سیاسی جماعتوں کے کارکنوں کے درمیان تصادم ہوا۔ دونوں جانب سے کرسیوں اور لاٹھیوں کا استعمال کیا گیا جس کی وجہ سے 20 سے زائد افراد زخمی ہو گئے۔
تصادم کے دوران وہاں موجود موٹرسائیکلوں کو بھی نقصان پہنچایا گیا۔
گھوٹکی کے علاقے ڈہرکی ہائی اسکول میں خواتین کے پولنگ اسٹیشن پر مرد ایجنٹ کو بٹھانے پر ووٹرز نے احتجاج کیا اس دوران پولنگ اسٹیشن پر ووٹنگ کا عمل روک دیا گیا اور پولیس موقع پر پہنچ گئی۔
رانی پور کے وارڈ نمبر 5 علی آباد وسان میں آزاد امیدوار کو غلط نشان الاٹ ہونے پر ووٹنگ کا عمل روک دیا گیا۔
خیرپور کی میونسپل کمیٹی وارڈ نمبر 27 میں بھی امیدوار کو غلط نشان الاٹ ہونے پر پولنگ کا عمل ایک گھنٹے تک رکا رہا تاہم پریزائڈنگ افسر کی مداخلت کے بعد ووٹنگ کا عمل شروع کیا گیا۔
نواب شاہ کی یونین کمیٹی 6 کے وارڈ نمبر ایک نادر شاہ ڈسپنسر پولنگ اسٹیشن پر کشیدگی کے باعث پولنگ کا روک دیا گیا۔ جس کے بعد پولیس نے موقع پر پہنچ کر حالات کو کنٹرول کیا۔
جیکب آباد وارڈ نمبر 2 کے پولنگ اسٹیشن جلال الدین روڈ میں ووٹنگ کا عمل تاخیر سے شروع ہوا جس کی وجہ الیکشن کمیشن کی جانب سے لسٹ مہیا نہ کیا جانا تھا۔
مورو میں پولنگ اسٹیشن منگہو خان ڈھر میں جی ڈی اے اور پیپلز پارٹی کے کارکنوں کے درمیان تصادم ہوا جس میں 4 افراد زخمی ہو گئے۔ تصادم کے باعث پولنگ کا عمل روک دیا گیا۔