جب تک ہم معیشت کا ڈھانچہ نہیں بدلتے اور خساروں میں کمی نہیں لاتے ہم آئی ایم ایف کے چکر میں پھنسے رہیں گے،ملک تباہی کے دہانے تک پہنچ چکا ہے مگر اب بھی اہم اقتصادی فیصلے سیاسی بنیادوں پر کئے جارہے ہیں جو حیران کن ہے۔ میڈیا کو جاری اپنے ایک بیان میں فراز الرحمان نے کہا کہ وفاقی بجٹ میں محصولات اور اخراجات سمیت کئی معاملات واضح نہیں ہیں، بجٹ میں معاشی خامیوں کو دور کرنے اور اصلاحات روشناس کرنے کی کوئی کوشش نہیں کی گئی ہے بلکہ اس کا سارا فوکس آئی ایم ایف کو خوش کرنے پر ہے۔انہوں نے بجلی و پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پیٹرول اور ڈیزل کی قیمت میں اضافے کا اثر ٹرانسپورٹ، زراعت اور کاروبار پر ہو گا اور مجموعی طور پر مہنگائی میں 30 فیصد اضافہ ہو گا ۔ان کا کہنا تھا کہ غریب طبقات کو مہنگائی اور مالی مدد دینے کیلئے حکومتوں کو اپنے وسائل اور آمدنی میں اضافہ کرنا چاہئے۔انہوں نے آخر میں حکومت سے مطالبہ کیا کہ وفاقی بجٹ میں لگایا گیا پراپرٹی ٹیکس واپس لیا جائے۔ فراز الرحمان نے کہا ہے کہ اوور سیز پاکستانیوں کی کثیر تعداد کنسٹرکشن سیکٹر میں سرمایاکاری کرتی ہے، مجوزہ اقدام ملک میں ڈالر بھیجنے والوں پر ٹیکس لگانے کے مترادف ہے، ملک میں بیرونی سرمایاکاری لانے اور انوسٹرز کا اعتماد بحال کرنے کے لیے پراپرٹی ٹیکس پر نظرثانی کی جائے۔
