اسلام آباد: پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کے اجلاس میں چیئرمین پی اے سی نور عالم خان نے پاکستان میں بننے والی گاڑیوں کے معیار پر سخت برہمی کا اظہار کیا اور ہدایت کی کہ گاڑیاں بنانے والی کمپنیاں امریکا اور یورپ جیسے حفاظتی معیارات لے کر آئیں۔
قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں گاڑیوں کی ڈیلیوری میں تاخیر کا ایجنڈا زیربحث آیا۔ اجلاس میں سیکرٹری موسمیاتی تبدیلی اور سیکرٹری سائنس و ٹیکنالوجی کے نہ آنے پر چیئرمین پی اے سی نے اظہار برہمی کرتے ہوئےکہا کہ کمیٹی کو مذاق نہ بنائیں، اجلاس میں گاڑیوں کی کمپنیوں کے سی ای او تک نہیں آئے، سیفٹی اقدامات اور ٹیکسز پر کمپرومائز نہیں ہوگا۔
چیئرمین پی اے سی کا کہنا تھا کہ سیفٹی کےلحاظ سےگاڑیوں میں کچھ نہیں،لوگوں کی شہادتیں ہوتی ہیں، روزحادثات ہو رہے ہیں، حفاظت کے معیارپر میں کوئی سمجھوتہ نہیں کرتا، گاڑیاں بنانے والی کمپنیاں امریکا اور یورپ جیسے حفاظتی معیارات لےکر آئیں، آج سے کوئی گاڑی حفاظتی معیارات کے بغیر مارکیٹ میں نہیں آئےگی، مجھےکسی نے فون کرکے پریشر ڈالا تو اس کو بھی ایکسپوز کروں گا۔
نور عالم خان نےکہا کہ پیشگی رقم سےمتعلق بھی کمیٹی میں جھوٹ بولا گیا، ایک کار کمپنی کے نمائندے نے کہا کہ ایک ماڈل کے لیے 5 لاکھ روپے ایڈوانس لیے جاتے ہیں، اس موقع پر رکن کمیٹی رمیش کمار نے اجلاس میں 12 لاکھ والی انوائس دکھادی۔
چیئرمین کمیٹی کا کہنا تھا کہ آئندہ اجلاس میں کار کمپنیوں کے سی ای اوز شریک ہوں، وہ نہ آئے تو ہم اپنے طریقے سے بلائیں گے، اگرسیفٹی معیارپرگاڑی پورا نہ اترنے کی وجہ سے حادثہ ہوگا تو ایف آئی آر کمپنی مالک کے خلاف ہوگی، کارمینوفیکچررزکے سی ای اوز اربوں روپے پاکستان سے کماتے ہیں لیکن کمیٹی میں نہیں آئے، میں انہیں بلانے کے لیے وارنٹ ایشو کرسکتا ہوں۔
چیئرمین پی اے سی نے ہدایت کی کہ وزارت موسمیاتی تبدیلی یوروفائیو اسٹینڈرڈ پرکام کرے، سیفٹی اسٹینڈرڈ کے حوالے سے سائنس وٹیکنالوجی والے کام کریں، جب بھی کوئی اسٹینڈرڈ بناتے ہیں، اسٹیک ہولڈرز کو بلانا لازمی ہوتا ہے، آٹو سیکٹر اسٹینڈرڈز کے حوالے سے تاخیری حربے استعمال کرتا ہے، آڈیٹر جنرل آٹو سیکٹرکے اکاؤنٹ اورپروڈکشن کپیسٹی چیک کریں، بغیر ایئربیگ،بیلٹ سیفٹی اوربریک کےتمام گاڑیاں کمپنیاں واپس کرلیں ورنہ کارروائی کریں گے۔
اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نورعالم خان کا کہنا تھا کہ کار مینوفیکچررز کی وجہ سے ہمارے پیارے شہید ہو رہے ہوتے ہیں، یہ ایک گاڑی 15 ہزار ڈالر کی بیچتے ہیں،ان کے سیفٹی اسٹینڈرڈ بھی نہیں، ہرجگہ ہائبرڈ گاڑی چلتی ہے، ساری دنیا میں یورو فائیو چل رہا ہے، یہاں یورو ٹو ہے۔
انہوں نےکہا کہ کسٹم ڈیوٹی چرانےکے لیے انجن 3 حصوں میں منگواتے ہیں، دنیا میں منہگی ترین گاڑیاں پاکستان میں ہیں، میں کسی دباؤ کی پرواہ نہیں کروں گا۔