اسلام آباد: چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے وزیراعظم سے درخواست کرتے ہوئے کہا کہ وہ آئی ایس آئی کوشاہ محمود کے فون ٹیپ کرنے کا کہیں کیونکہ انہوں نے ہمارے دور میں وزیر خارجہ ہوتے ہوئے دنیا بھر میں مہم چلائیکہ یوسف رضاگیلانی کو ہٹاکر انہیں وزیراعظم بنایا جائے جس بنا پر انہیں وزارت سے نکالا گیا۔
قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ’ابھی خان صاحب کو لگ پتا جائیگا شاہ محمودکیا چیز ہیں، ملتان کے فاضل ممبر نے بار بار میرا نام لیا لیکن میں نام نہیں لوں گا، میں ان کو اتنی اہمیت نہیں دیتا‘۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ ’جتنا ہم انہیں جانتے ہیں آپ نہیں جانتے، فاضل ممبر نے میرا نام لیا تو آپ مجھے موقعدیں یہ میرا حق ہے، اگر اسپیکر رولز کے مطابق بات کرنے دیتے ہیں تو وعدہ کرتا ہوں، میرے ممبران تمیز کے ساتھ بیٹھیںگے اور آپ کے وزیراعظم کی بات سنیں گے، رولز اپنانا پڑیں گے تو ہی ہاؤس چلے گا‘۔
بلاول بھٹو نے شاہ محمود کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’انہوں نے اس پارٹی پر تنقید کی جس نے انہیں وزیر خزانہ اورپنجاب کا صدر بنایا، خان صاحب کو بتائیں اس شخص کو پہچانیں، میں تو بچپن سے دیکھتا آرہا ہوں، میں نے انہیںبچپن سے جئے بھٹو کا نعرہ لگاتے دیکھا، انہیں وزارت بچانے کے لیے اگلی باری پھر زرداری کا نعرہ لگاتے ہوئے دیکھا،آپ دیکھیں گے یہ آپ کے وزیراعظم کے ساتھ کیا کرتے ہیں‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’یہ وہ وزیر خارجہ ہیں جو کشمیر کے سودے میں ملوث ہیں، یہ وہ وزیر خارجہ ہیں جب افغانستان سےامریکا جارہا ہے، پاکستان کی اسٹریٹجک لوکیشن کی وجہ سے ہم پر اس کے بہت اہم اثرات ہیں، ہمارا کردار بہت اہمہے، وزیر خارجہ تقریر کرنے کے بجائے جوبائیڈن کے فون کال کا بندوبست کریں، یہ ہمارے لیے شرمندگی کا باعث ہے کہہمارے وزیراعظم کی اتنی اہمیت نہیں کہ انہیں ایک کال آجائے‘۔
بلاول بھٹو زرداری نے مزید کہا کہ ’وزیر خارجہ اپنی جماعت اور حکومت کے لیے بہت خطرہ بننے والے ہیں، انہوں نےوعدہ کیا تھا کہ جنوبی پنجاب کو صوبہ دیں گے، اب اگلی بار یہ الیکشن بھی نہیں لڑسکیں گے کیونکہ یہ صوبہ نہیںدے سکے‘۔
چیئرمین پی پی کا کہنا تھا کہ ’درخواست کرتا ہوں کہ وزیراعظم کو آئی ایس آئی کو کہنا چاہیے کہ وہ شاہ محمود کےفون ٹیپ کریں، جب وہ ہمارے وزیر خارجہ تھے تو دنیا میں مہم چلائی کہ گیلانی کو نہیں مجھے وزیراعظم بنادیں، یہیوجہ ہے انہیں وزارت سے ہٹایا گیا تھا۔