نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کےصدر اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ مہنگائی کے اس دور میں ادویات کے شعبہ پر ٹیکس عائدکرنا افسوسناک اور عوام سے علاج معالجے کی سہولت چھیننے کے مترادف ہے۔
حکومت کے فیصلہ کے مطابق ادویاتبنانے والوں کو خریداروں سے ایڈوانس انکم ٹیکس وصول کر کے خزانے میں جمع کروانا ہو گا۔
ادویہ سازوں کو خریداریاور فروخت کا ریکارڈ ہر دو ہفتے بعد ایف بی آر میں جمع کروانا ہو گا جبکہ مجموعی ریونیو اقدامات سے ادویات کےڈسٹری بیوٹر، ہول سیلرز اور ریٹیلر ٹیکس نیٹ میں آئیں گے۔ میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتےہوئے کہا کہ اس فیصلے سے کاروبار میں آسانی نہیں بلکہ مشکلات بڑھیں گی اور بد عنوانی کا اندیشہ رہے گا جبکہملک بھر میں احتجاج اور ہڑتالوں کا سلسلہ بھی شروع ہو سکتا ہے۔ اس کا زیادہ اثر ڈسٹری بیوٹرز اور ریٹیلرز پر پڑےگا اور انکی کاروباری لاگت بڑھ جائے گی کیونکہ صرف ایک شہر کراچی میں چھ ہزار سے زیادہ میڈیکل سٹور ہیں اوران سے شناختی کارڈ اور این ٹی این کا حصول اور ان میں فائلر اور نان فائلر کی تخصیص دقت طلب اور متنازع عمل ہوگا۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ ڈسٹری بیوٹرز کے لئے نان فائلرز اور فائلرز کا ڈیٹا جمع کرنا اور ان سے ایڈوانس ٹیکسکی وصولی مشکل کام ہے جس کے لئے انھیں اضافی سٹاف رکھنا ہو گا جو خریداروں سے نصف اور ایک فیصد ٹیکسایڈوانس میں کاٹیں جس سے کاروباری تنازعات جنم لینے کا امکان ہے اس کے ساتھ ساتھ ناقص اوراسمگل شدہ ادویاتبھی مارکیٹ میں جگہ بنا سکتی ہیں۔ اس لئے یہ فیصلہ واپس لیا جائے۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ ملک کے تمام ہولسیلرز اور ریٹیلرز سے ٹیکس وصولی کا کام مینوفیکچررز اور امپورٹرز پر ڈالنے کے بجائے حکومت خود کرے نہ کہ اسکابوجھ تاجر برادری پر ڈالے۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ عالمی منڈی میں تیل کی قیمت بڑھ رہی ہے جبکہ حالیہ ٹیکسایڈجسٹمنٹ بھی قیمتوں میں اضافہ کا سبب بنے گی جس کا بوجھ عوام پر منتقل کرنے کی تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں۔سال رواں کے ابتدائی نو ماہ میں پٹرولیم لیوی کی مد میں تین سو ستر ارب روپے جمع کئے جا چکے ہیں جو ہدف سےزیادہ ہیں۔ ملک میں ماہانہ سات لاکھ ٹن پٹرول اور چھ لاکھ ٹن ڈیزل فروخت ہو رہا ہے، حکومت کوشش کرے کہ عوام پربوجھ میں کم از کم اضافہ ہو۔