نائب امیر جماعتِ اسلامی، سیکریٹری جنرل ملی یکجہتی کونسل لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان نےافغانستان کے حوالہ سے امریکہ کو اڈے نہ دینے، خواتین کے باحیا لباس اور اسلاموفوبیا پر اچھی اور جرات مندانہ باتکی ہے، ہم خیرمقدم کرتے ہیں۔
عمران خان ہمت کریں، آگے بڑھیں اور قرآن و سنت کی روشنی میں آئینِ پاکستان کے مکملنفاذ سے ریاستِ مدینہ کا نظام نافذ کردیں۔ فوجی آمر جنرل پرویز مشرف کی نائن الیون کے بعد ایک ٹیلی فون کال پر،امریکی حکم پر سرنڈر ہونے کی حکمتِ عملی کو بھی یکسر بدل دیں۔ دین کے متوالے اس قومی حکمتِ عملی پر مضبوطپشتیبان بنیں گے۔ ملک و ملـت کو بحرانوں سے نکالنے کا واحد علاج اسلام کی حکمرانی ہے۔
لیاقت بلوچ نے کہا کہ حکومت اچھے پُرجوش بیانات سے عوام کو زیادہ دیر مطمئن نہیں رکھ سکتی۔ غربت، مہنگائی، بےروزگاری، ریاستی اداروں کی لاقانونیت قومی روگ بن گیا ہے۔ بجلی کی بدترین لوڈ شیڈنگ، مہنگی بجلی، تیل اور گیسعوام پر مسلط ہے اور اب حکومتی بدانتظامی، ناقص منصوبہ بندی کی وجہ سے ملک گیس کے بڑے بحران سے دوچارہوگیا ہے۔ حکومتی نااہلی اور بدانتظامی قومی وحدت و یکجہتی کے لیے خطرناک شکل اختیار کرگئی ہے۔
لیاقت بلوچ نے کہا کہ حکومت نے بجٹ منظوری تک آئی ایم ایف مذاکرات سوچے سمجھے منصوبہ کے تحت التوا میںڈالے ہوئے ہیں۔ بجٹ عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کا کھیل ہے۔ بجٹ منظوری کے بعد آئی ایم ایف مذاکرات بحالہونگے۔ عوام مہنگائی، گرانی اور بے روزگاری کے سونامی کا شکار ہونگے۔ سُود، کرپشن، قرضے، بدعنوانیاں، سیاسیانتخابی بجٹ اور ترقیاتی منصوبوں کے اعلانات قومی اقتصادی نظام کا کینسر ہیں۔ کوئی بھی حکومت آئے وہ بدامنی،فرسودہ نظام سے چِمٹی رہے گی، اقتصادی بحرانوں کی دلدل اور زیادہ گہری ہوتی چلی جائے گی۔ ان تمام بحرانوں کاواحد حل سُودی نظام کا خاتمہ، قرضوں سے نجات اور خودانحصاری کی بنیاد پر اسلام کا معاشی نظام ہی ہے۔