وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ اپوزيشن کا 25 فیصد مہنگائی کا الزام غلط ہے، آج مہنگائی ساڑھے 11 فیصد ہے۔
قومی اسمبلی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے شوکت ترین کا کہنا تھاکہ 2018 میں 20ارب کا کرنٹ اکاؤنٹ خساراتھا، ہم غریب،زراعت، پاور سیکٹراورانڈسٹریز کا بھی خیال رکھیں گے۔
ان کا کہنا تھاکہ انہوں نے کہا کہ 25 فیصد مہنگائی کہاں ہے؟ مہنگائی ساڑھے11 فیصد ہے، فوڈ انفلیشن 13 فیصد ہےکیونکہ پاکستان فوڈ کا نیٹ امپورٹربن گیا ہے، کیوں ہم نے پچھلے سالوں میں ہم نے زراعت میں سرمایہ کاری نہیں کی؟
انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی فوڈ پرائسز اس وقت دس سال کی بلند ترین سطح پر ہیں، بنگلادیش میں 140فیصد اوربھارت میں 102فیصد قیمتیں بڑھیں جبکہ 70فیصددالیں ہم درآمد کرتے ہیں، 10سال میں کسی اجناس کی پیداوارمیںترقی نہیں ہوئی۔
وزیرخزانہ کا کہنا تھاکہ ہم زراعت بہتر کریں گے، پیداوار بڑھائیں گے، ہم ایک کنسٹریکٹو بجٹ لے کر آئے ہیں جس میںایکسپورٹ پر ٹیکسز ختم کردیے ہیں، ہم نے برآمدات، برآمدات اور صرف برآمدات بڑھانی ہیں۔