لاہور، امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہاہے کہ بھاری سودی قرضوں سے ملکی معیشت کو جعلی سہارا دے کرگروتھ ریٹ میں اضافہ کے دعوؤں سے زمینی حقائق تبدیل نہیں ہوں گے۔
مشرف دور سے عوام اعدادوشمار کی جادوگریکا کھیل دیکھ رہے ہیں۔ ہر حکومت نے معیشت کی تباہی کا ذمہ دار پچھلی حکومت کو ٹھہرایا، آئی ایم ایف سے عوامدشمن شرائط پر قرضہ لیا اور جب روانگی قریب آئی تو جی ڈی پی میں حیران کن اضافہ کے جھوٹے اشتہارات چلانےشروع کر دیے۔ پی ٹی آئی حکومت بتائے اب تک کس شعبہ میں کون سی اصلاحات نافذ کی ہیں۔ غریبوں پر ٹیکسز کابھاری بوجھ ڈال کر اور اربوں ڈالر قرضہ لے کر ملکی خزانہ بھرنا معیشت میں بہتری نہیں لا سکتا۔ ترقی کے دعوے دارعوام کی حالت ملاحظہ فرمائیں۔ زراعت میں بہتری آئی نہ صنعتی پیداوار میں خاطر خواہ اضافہ ہوا۔ تعلیم و صحت کےشعبے زوال کا شکار ہیں۔ دیہی علاقوں اور چھوٹے شہروں میں سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں۔ کراچی اور لاہور جیسےبڑے شہروں میں انفراسٹرکچر کا براحال ہو گیا ہے۔ کرپشن اور لوٹ مار کا بازار گرم جب کہ گورننس کا نام تک نہیں۔چار وزرائے خزانہ تبدیل ہو چکے، بیوروکریسی میں اکھاڑ پچھاڑ روزانہ کا معمول بن گیا ہے۔ سول سروس ریفارمز،یکساں نصاب تعلیم، لوگوں کو گھراور نوکریاں فراہم کرنے کے وعدوں پر پانچ فیصد بھی عمل نہیں ہوا۔ تینوں نام نہادبڑی سیاسی جماعتیں عوام کے سامنے بری طرح پِٹ چکی ہیں، اب قوم قرآن و سنت کا نظام چاہتی ہے۔ ان خیالات کااظہار انھوں نے منصورہ میں عوامی وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ حکومت لفظوں کے ہیرپھیراور اعدادوشمار کا جادو دکھانے کی بجائے عوام کیحالت زار پر توجہ دیتی تو شاید مہنگائی، بے روزگاری میں کچھ کمی آتی، مگر مجال ہے جو حکمرانوں نے گزشتہ تینبرسوں میں اس جانب کوئی قدم اٹھایا ہو۔ ملک میں پانی کے ذخائرمیں شدید کمی کی رپورٹس آ رہی ہیں۔ بجلی کےٹرانسمیشن سسٹم کی بہتری پر توجہ نہیں دی گئی۔ توانائی کے نئے ذخائرکی دریافت پر کوئی کام نہیں ہوا۔زراعت کےشعبہ میں جدید بیجوں کی تیاری، جعلی کھاد اور ادویات کے خاتمہ پر کوئی پیش رفت نہیں ہو سکی۔ انھوں نے کہا کہمقامی مصنوعات کی تیاری اور کھپت کے لیے عالمی منڈیوں کی تلاش ضروری ہے۔ حکومت نے گزشتہ تین برسوں میں اسپر کوئی کام نہیں کیا۔ دنیا کے کئی ممالک خود کرونا ویکسین تیار کر رہے ہیں، مگر ہمارا سارا دارومدار ایکسپورٹ پرہے۔ ایسی صورت حال میں حکومت کے معیشت میں بہتری کے دعوے معنی خیز ہیں۔ عوام سب کچھ جان چکے ہیں اورحکومتی بیانات پر کان دھرنے کے لیے تیار نہیں۔ قوم اب حقیقی تبدیلی کی منتظر ہے جو صرف اور صرف جماعتاسلامی لائے گی۔
قبل ازیں جامع مسجد منصورہ میں جمعہ کے بڑے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی نے افسوس کااظہارکیا کہ حکمران غیر ملکی آقاؤں کو خوش کرنے کے لیے جماعت اسلامی کی فلسطینی مسلمانوں کی مدد کے لیےشروع کی گئی تحریک میں روڑے اٹکا رہی ہے۔ اس سے قبل حکومت نے کشمیر کا سودا کیا۔ انھوں نے خبردار کیا کہپاکستان کو سیکولرازم کے ایجنڈے پرچلانے کی کوششیں کبھی کامیاب نہیں ہوں گی۔ اسلامیانِ پاکستان، ملک میںاسلامی انقلاب چاہتے ہیں۔ اسلام کے نام پر حاصل کیے گئے اس خطہ ارضی کے مسائل کا حل صرف اور صرف قرآن وسنت کے نظام کے نفاذ میں پوشیدہ ہے۔
سراج الحق نے افغانستان کی صورت حال کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ غیر ملکی طاقتیں پسپائی کے بعد افغان سرزمینکو اپنے ایجنٹوں کے حوالے کرنا چاہتی ہیں جو کہ غیور افغان عوام کبھی قبول نہیں کریں گے۔ انھوں نے کہا کہافغانستان میں موجود بھارت اور اسرائیل کے ایجنٹ افغانستان اور پاکستان کی نظریاتی اساس کے خلاف سازشوں میںمصروف ہیں۔ پاکستان میں بدامنی اور دہشت گردی کی لہر پھیلانا ان کے ایجنڈے میں شامل ہے۔ ملک کی مشرقی ومغربی سرحدیں غیر محفوظ ہیں۔ حکمران، سیکیورٹی فورسز اور عوام اس خطرہ سے خبردار رہیں۔