خیبر پختونخوا میں صرف ایک سرٹیفائیڈ ماہر امراض قلب ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔
غیر معیاری اسٹنٹ سے متعلق کیس کی سماعت میں سپریم کورٹ سی ای او صوبائی ہیلتھ کیئر کمیشن پر برہم ہوگئی۔
چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے کہ پورے کے پی میں صرف ایک سرٹیفائیڈ دل کا ڈاکٹر ہوناحیران کن ہے، گذشتہ ایک سال میں امراض قلب کے 4 ہزار 615 پروسیجر کیسے ہو گئے؟ سی ای او ہیلتھ کیئر کو تو گھرچلے جانا چاہیے ۔
سپریم کورٹ میں غیرمعیاری اسٹنٹ سےمتعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنیبینچ نےکی۔
سی ای او ہیلتھ کیئر پنجاب نے بتایا کہ پنجاب میں امراض قلب کے 40 سرٹیفائیڈ ڈاکٹرز ہیں جس پر چیف جسٹس نےریمارکس دیے کہ 40 سرٹیفائیڈ ڈاکٹرز تو صرف لاہور میں ہونے چاہئیں۔
جسٹس مظاہر نقوی نے ریمارکس دیے کہ امراض قلب کا معاملہ پروفیشنل ڈاکٹرز کے ہاتھوں سے نکل گیا ہے، کاروباریلوگوں نے امراض قلب کو پیسہ بنانے کا ذریعہ بنا لیا ہے۔