کراچی، جماعت اسلامی سندھ کے امیر و سابق ایم این اے محمدحسین محنتی نے کہا کہ آج ضرورت ہے کہ مسالک کی بجائے قرآن و سنت اور ایک امت کے تصور کو اجاگر کیا جائے۔
دینی جماعتیں اور ادارے ملک کا بڑا قیمتی اثاثہ ہیں جنہوں نے ملک کو بے دین بنانے والی سامراجی قوتوں کے آگے بند باندھ کر ملک کی لاج رکھی ہوئی ہے۔ اسلام و کلمہ طیبہ کے نام پر حاصل کئے گئے ملک کو سیکولر بنانے کی کوئی بھی سازش کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ اسلام و پاکستان ایک دوسرے کے ساتھ لازم و ملزوم ہیں۔ ملک کی ترقی اور عوام کے عام مسائل کا حل بھی اسی میں مضمر ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے قباءآڈیٹوریم میں جمعیت طلبہ عربیہ سندھ کی دوروزہ مجلس شوریٰ سے خصوصی خطاب کے دوران کیا۔ منتظم صوبہ فرید احمد، امین صوبہ حافظ حذیفہ اور صوبائی سیکریٹری اطلاعات مجاہد چنا بھی اس موقع پرساتھ موجود تھے۔ منتظم صوبہ نے صوبائی امیر کو سندھ میں جمعیت طلبہ عربیہ کی دعوتی، تنظیمی سرگرمیوں اور آئندہ کی منصوبہ بندی سے آگاہ کیا۔ صوبائی امیر نے جمعیت طلبہ عربیہ سندھ کی کارکردگی کی تحسین کرتے ہوئے زور دیا کہ دینی مدارس کے طلبہ کے اندر درس و تدریس، تقریر اور قیادت کی صلاحیت کو اجاگر کیا جائے کیونکہ صالحیت کے ساتھ صلاحیت بھی ضروری ہے۔ موجودہ دورکے چیلنجز کے مقابلہ کے کئے ہرلحاظ سے تیاری ناگزیر ہے۔ مطالعہ و لٹریچر سے ہی ذہن سازی ہوتی ہے۔ ہمارا دین انسان کی مکمل ذہن سازی کرتا ہے۔ اللہ کے رنگ سے ذیادہ گاڑہ اور کوئی رنگ نہیں ہے۔انہوں نے کہاکہ دین کے داعی کو اپنے علم وعمل اورکردارمیں مثالی نمونہ پیش کرنا چاہئے۔