وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے کہا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کا فوج کے ساتھ جھگڑا اس وقت شروع ہوا جب سابق چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے پاناما کمیشن میں دو بریگیڈیئرز کو شامل کیا۔
کراچی میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کا مطالبہ تھا کہ کمیشن میں شامل بریگیڈیئرز کرپشن چھپانے میں مدد کریں۔
فواد چوہدری نے کہا کہ ’نواز شریف کا اصرار تھا کہ پاناما کی تحقیق آزاد ذرائع سے نہ ہوں‘۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ ’مسلم لیگ (ن) کے قائد دعویٰ کرتے ہیں کہ اس وقت کے ڈی جی آئی ایس آئی ظہیر الاسلام نے استعفیٰ دینے کا کہا جس پر نواز شریف کو اتنا غصہ آیا کہ مشاہد اللہ سے استعفیٰ لے لیا‘۔
فواد چوہدری نےکہا کہ ’ڈان لیکس پر نواز شریف کو اتنا غصہ آیا کہ پرویز رشید سے استعفیٰ لے لیا‘۔
انہوں نے مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’ڈان لیکس کے بعد وفاقی حکومت نے واقعہ کی مذمت کی اور پرویز رشید سے استعفیٰ لیا پھر جب ظہیر الاسلام ریٹائرڈ ہوئے تو نواز شریف نے بھرپورانداز انہیں رخصت کیا جس کا تصویری ثبوت موجود ہے۔
وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی نے انتخابات میں فوج کی موجودگی کے بارے میں کہا کہ’مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی نے مل کر نگراں حکومت بنائی تھی اور نگراں حکومت کے حکم پر فوج انتخابات میں آئی تھی‘۔
علاوہ ازیں انہوں نے قومی احتساب بیورو (نیب) قانون سے متعلق کہا کہ مذکورہ قانون نواز شریف نے بنایا، شاہد خاقان عباسی نے چیئرمین نیب لگایا، پراسیکیوٹرز سے لیکر چپڑاسی تک تمام کو مسلم لیگ (ن) نے بھرتی کیا۔