مسلم لیگ ن سے نکالے گئے رکن پنجاب اسمبلی جلیل شرقپوری نے بھی ’مجھے کیوں نکالا‘ کا نعرہ لگا دیا۔
رکن پنجاب اسمبلی مولانا جلیل شرقپوری کا پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہنا تھا کہ نواز شریف مسلم لیگ ن کے قائد ہیں، اگر انہوں نے کوئی بات کہی اور اس پر میں نے تبصرہ کر دیا تو اس میں کیا برائی ہے، میاں صاحب کی ٹکراؤ والی پالیسی ملک کے مفاد میں نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک میں مہنگائی ہے اور ڈالر کی قیمت بڑھ رہی ہے، جمہوری طریقہ یہی ہے کہ حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد لائی جائے، جو انتشار والی صورتحال پیدا ہونے جا رہی ہے اس سے قائدین کو اجتناب کرنا چاہیے اور قائدین کو ایسا تنگ دل مزاج کا نہیں ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ میں ممبر پنجاب اسمبلی ہوں اور مسلم لیگ ن کے ٹکٹ سے ہوں، کسی کو بھی پارٹی سے نکالنا غیر قانونی عمل ہے، اختلاف رائے کو جمہوریت کا حسن کہا جاتا ہے تو مجھے بھی یہ حق استعمال کرنے دیں۔
جلیل شرقپوری کا کہنا تھا کہ اگر عثمان بزدار کو کوئی ملتا ہے تو اس میں کوئی برائی نہیں ہے، کس پارٹی کے آئین میں لکھا ہے کہ آپ مخالف پارٹی سے نہیں مل سکتے؟ میرے دوست کا مسئلہ تھا جس میں بزدار صاحب کی مدد چاہیے تھی، جب میں بزدار صاحب سے ملا تو وہ بہت محبت اور احترام سے ملے، پارٹی نے کہا کہ آپ کیوں ملے ہیں بزدار سے، مجھے روکا گیا لیکن میں نے کہا ملنے میں کوئی قدغن نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر پی ٹی آئی والے مجھ سے پیار سے ملتے ہیں تو اس میں کیا غلط بات ہے، اختلاف رائے ہو سکتا ہے لیکن میرا کوئی مسلم لیگ ن چھوڑنے کا ارادہ نہیں ہے، مسلم لیگ ن نے جو رویہ اختیار کیا ہے وہ غیر مناسب ہے، اس بات کا نوٹس ہی نہیں لینا چاہیے تھا، جو مل رہا ہے اسے ملنے دیں۔
ان کا کہنا تھا پی ٹی آئی سے میرا بہت پرانا رشتہ ہے، مجھے عمران خان نے بہت پہلے کہا کہ پی ٹی آئی کے لیے کام کریں، میں نے پی ٹی آئی کے لیے کام کیا لیکن اس وقت میرا الیکشن لڑنے کا ارادہ نہیں تھا۔
پارٹی سے معطل کیے گئے لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ پارٹی اگر عثمان بزدار کے خلاف تحریک عدم اعتماد لاتی ہے تو میں ساتھ دوں گا، لیکن اگر کسی غلط بات پر تحریک عدم اعتماد لایا گیا تو میں مختلف رائے بھی رکھ سکتا ہوں، مجھے کوئی پارٹی کا رہنما نہیں ملا جس نے کہا ہو کہ نوازشریف کا فیصلہ درست ہے۔
مسلم لیگ ن کی جانب سے دیے گئے نوٹس کے حوالے سے جلیل شرقپوری کا کہنا تھا ابھی نوٹس ملے 2 دن ہوئے ہیں، 7 دن بعد سوچوں گا کہ آگے کیا کرنا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جس طرح نواز شریف نے نعرہ دیا کہ مجھے کیوں نکالا، اب میں بھی یہ نعرہ لگا سکتا ہوں کہ مجھے کیوں نکالا۔ا