لاہور: احتساب عدالت نے نیب کی جانب سے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
مسلم لیگ (ن) کے صدر اور اپوزیشن لیڈر شہبازشریف کو نیب نے گزشتہ روز لاہور ہائیکورٹ سے عبوری ضمانت خارج ہونے پر آمدن سے زائد اثاثوں اور منی لانڈرنگ کے کیس میں گرفتار کیا تھا۔
نیب حکام نے شہباز شریف کو ٹھوکر نیاز بیگ کے دفتر منتقل کیا تھا جہاں سے نیب ٹیم سخت سیکیورٹی میں اپوزیشن لیڈر کو لےکر احتساب عدالت پہنچی۔
شہبازشریف کی پیشی کے موقع پر احتساب عدالت کے باہر سخت سیکیورٹی تعینات کی گئی۔
نیب کی ٹیم نے شہبازشریف کو عدالت کے روبرو پیش کیا جہاں جج جواد الحسن نیب ریفرنس کی سماعت کی۔
نیب نیازی گٹھ جوڑ کا مقابلہ کریں گے: شہبازشریف
عدالت میں پیشی کے موقع پر میڈیا سے غیر رسمی گفتگو میں شہباز شریف کا کہنا تھا کہ نیب نیازی گٹھ جوڑ ناکام ہے، اس کا مقابلہ کریں گے۔
سابق وزیراعلیٰ پنجاب اور اپوزیشن لیڈر شہبازشریف نے احتساب عدالت میں اپنا مقدمہ خود لڑنے کا اعلان کیا ہے۔
شہبازشریف کے دلائل
شہبازشریف نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ میں اپنا کیس خود لڑوں گا۔
انہوں نے کہا کہ جج صاحب میرے وکلا نے ہائیکورٹ کو بتایا کہ میرے خلاف نیب کے کسی گواہ نے بیان نہیں دیا، جب میرے والد صاحب کا انتقال ہوا تو ہم جدہ میں تھے، ہم تینوں بھائیوں اور ایک بہن نے جائیداد کو تقسیم کیا۔
اپوزیشن لیڈر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان آتے ہی میں نے وہ جائیداد اپنے بچوں کے نام کردی، میرے آفس ہولڈر ہونے کی وجہ سے میرے بچوں کے کاروبار کو نقصان پہنچا۔
انہوں نے کہا کہ میں نے پنجاب کے کاشتکاروں کا نقصان نہیں ہونے دیا، سرکاری خزانے کا ناجائز استعمال نہیں کیا، میں جانتا ہوں یہ پیسہ غربیوں ، یتیموں ، بیواؤں اور عام شہریوں کا ہے۔
لیگی صدر کا اپنے دلائل میں کہنا تھاکہ مجھے 2017 میں پنجاب حکومت کے چیف سیکرٹری نے سمری دی، سمری میں کہا گیا کہ پنجاب میں چینی اضافی ہے ایکسپورٹ کرنا چاہتے ہیں، میں نے کہا کہ اچھی بات ہےچینی ایکسپورٹ ہونی چاہیے۔
شہباز شریف نے اپنے دلائل میں مزید کہا کہ میں نے اس وقت حوش وحواس سے فیصلے کیے، میں نے نشے یا بھنگ پی کر فیصلے نہیں کیے۔