تازہ ترین
29 ستمبرکو سندھ حکومت نے صوبے بھر میں چھٹی کا اعلان کر دیاپاکستانی کرکٹ ٹیم کا ورلڈکپ کیلئے اعلان کل ہوگاگورنر سندھ نے کینسر کی مریضہ کی مدد کردیمحکمہ موسمیات نے ملک کے مختلف علاقوں میں موسلا دھار بارشوں کی پیشگوئیڈالر میں ناقابل یقین کمی 250 سے نیچے آنے کی پیشگوئیسعودی عرب میں ٹریفک حادثہ، چار افراد جاں بحق، جان بحق ہونے والوں کا تعلق پاکستان سے ہےپاکستان نے نیپال کو شکست دیکر مسلسل دوسری فتح حاصل کرلینگراں وزیرِاعظم کی آج نیویارک میں کیا مصروفیات رہیں گی؟گندم سے بھرا جہاز بلغاریہ سے کراچی پہنچ گیاکراچی کے مختلف علاقوں میں وقفے وقفے سے بارش کا سلسلہ جارییو اے ای نے پاکستان سے تازہ گوشت امپورٹ کرنے کے سمندری راستے بند کردیےبجلی کی قیمت میں مزید اضافے کا امکانانٹر بینک میں ڈالر مزید سستاشرجیل میمن کیخلاف کرپشن کا کیس دوبارہ کھل گیامیئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے شہر کا دورہ کیاموسمیاتی تبدیلی، پاکستان کیلئے خطرے کی گھنٹیآئی سی سی کرکٹ ورلڈکپ کا آفیشل ترانہ کب ریلیز ہو گا؟لیول پلیئنگ فیلڈ کا مسئلہ ن لیگ سے ہے، بلاول بھٹوعید میلاد النبیﷺ کے موقع پر قیدیوں کی سزائوں میں کمی کا فیصلہڈالر ذخیرہ کرنیوالوں کیخلاف بڑے ایکشن کا فیصلہ

ترقی یافتہ ممالک کا سارا فوکس معاشی ترقی پر مرکوز ہوتا ہے، میاں زاہدحسین

پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ حکومت صنعتی اور زرعی ترقی کو توجہ دے رہی ہے مگر اس سلسلے میں کوششیں بڑھانے کی ضرورت ہے کیونکہ کمزور معیشت والے ممالک کا دفاع کبھی مضبوط نہیں رہ سکتا۔

پاکستان کے خلاف عالمی اور علاقائی قوتوں نے سازشوں کا بازار گرم کیا ہوا ہے جن میں تیزی آ رہی ہے مگر ہماری معاشی ترقی کی رفتارمنفی 1.5فیصد ہے جبکہ اس میں مثبت اضا فے کی ضرورت ہے جو کاروباری اور صنعتی سرگرمیوں میں اضا فے سے ہی ممکن ہے ۔ میاں زاہد حسین نے بزنس کمیونٹی سے گفتگو میں کہا کہ دنیا میں چند ترقی پذیر ممالک ایسے رہ گئے ہیں جو سیاست اور دفاع کو معیشت سے زیادہ اہم سمجھتے ہیں جبکہ تمام ترقی یافتہ ممالک کی فارن پالیسی اور دیگر اقدامات معیشت کے تناطر میں ہوتے ہیں ۔ پاکستان کو بہت سے معاملات میں اپنے مفادات کے خلاف فیصلے کرناہوتے ہیں کیونکہ اس کا دارومدار غیر ملکی امداد پر ہے ۔ اگر ایسا نہ ہوتا تو درمیانے درجے کے ممالک کبھی ہ میں بلیک میل نہ کر پاتے ۔ انھوں نے کہا کہ پاکستانی معیشت کو ترقی دینے کے لئے ارباب اختیار کو اپنی سوچ بدلنا ہو گی اورتمام وزارتوں کو مل کر کام کرنا ہو گا جبکہ اشیاء اور خدمات پر محاصل عائد کرتے ہوئے حکومتی آمدنی میں اضافے کے بجائے پیداوار اور تجارت میں اضافے کا سوچنا ہو گا ۔ کاٹن کی پیداوار ،15ملین بیلز کے ہدف کے مقا بلے میں نصف ہے جس میں اضا فے سے معاشی اور دیہی ترقی میں اضا فہ ہوگا ۔ حکومت پاکستان کوسفارتخانوں کا نظام بہتر بنانا ہو گا ۔ سفیر وزارت خارجہ کے ماتحت ہوتا ہے جبکہ کمرشل کونسلر کو وزارت تجارت کے ماتحت رکھا جاتا ہے اور دونوں الگ الگ وزارتوں کو رپورٹ کرتے ہیں جبکہ انکی پوسٹنگ میں میرٹ سے زیادہ عمل دخل سیاسی وابستگی اور اقرباء پروری کا ہوتا ہے اور انکی اچھی یا بری کارکردگی سے انھیں کوئی فرق نہیں پڑتا ۔ اہم حکام کی طرح ہمارے سفیر بھی سیکیورٹی کو اولیت دیتے ہیں جبکہ ترقی یافتہ ممالک کے سفیر کاروبار کو اولین ترجیح دے رہے ہوتے ہیں اور انکا90 فیصد وقت اپنے ملک کے اقتصادی مفادات کی آبیاری میں گزرتا ہے ۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان کے ٹیکس سسٹم اور دیگر معاملات کی طرح بین الاقوامی ڈیجیٹل ادائیگیوں کا نظام انتہائی کمزور ہے جو اسکی ترقی میں رکاوٹ ہے ۔ بعض کثیر القوامی کمپنیاں یہاں کاروبار نہیں کرنا چاہتی ہیں اس لئے ہ میں بلاتاخیر اپنا عدالتی ،ڈسپیوٹ ریزولوشن اورٹیکس سسٹم بہتربنانے کی ضرورت ہے ۔

About قومی مقاصد نیوز

تبصرہ کریں

آپ کی ایمیل یا ویبشایع نہیں کی جائے گی. لازمی پر کریں *

*

Translate »