ڈائریکٹر جنرل انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (ڈی جی آئی ایس پی آر) میجر جنرل بابر افتخار نے کہا ہے کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ن لیگ کے رہنما محمد زبیر نے دو بار ملاقات کی۔
نجی ٹی وی سے گفتگو میں ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ آرمی چیف سے محمد زبیر کی دو بار ملاقاتیں ہوئیں، آرمی چیف سے محمد زبیر نے اگست کے آخر میں ملاقات کی، ملاقات میں ڈی جی آئی ایس آئی بھی موجود تھے۔
میجر جنرل بابر افتخار کے مطابق آرمی چیف سے محمد زبیر نے 7 ستمبر کو بھی ملاقات کی اور دونوں ملاقاتیں محمد زبیر کی درخواست پر ہوئیں، ملاقات میں نواز شریف اور مریم نواز سے متعلق باتیں ہوئیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق ملاقات میں آرمی چیف نے واضح کیا کہ قانونی مسائل عدالتوں میں حل ہوں گے، آرمی چیف نے کہا کہ سیاسی مسائل پارلیمنٹ میں حل ہونے چاہئیں ،ان باتوں سے فوج کو دور رکھا جائے۔
جنرل باجوہ سے میرے طویل مدت سے تعلقات ہیں ،محمد زبیر
اس حوالے سے سابق گورنر سندھ محمد زبیر نے اعتراف کیا ہے کہ ان کی آرمی چیف سے اگست کے آخر اور ستمبرمیں ملاقاتیں ہوئیں۔
محمد زبیر نے کہا کہ نواز شریف یا مریم نواز نے مجھے ملاقاتیں کرنے کا نہیں کہا تھا، پارٹی کے حوالے سے میری ایک پوزیشن ہے۔
محمد زبیر نے بتایا کہ ’میں نے کہا نواز شریف یا پارٹی کیلئے کچھ مانگنے نہیں آیا ، میں نے کہا میں یہاں کسی کیلئے نہیں آیا، میرا پہلا جملہ تھا نہ اپنے نہ پارٹی، نہ مریم اور نہ نواز شریف کیلئے ریلیف مانگنے آیا ہوں، میں نے ایک باربھی نہیں کہا کہ نواز شریف اور مریم پر ہاتھ ہلکا رکھیں‘۔
محمد زبیر نے کہا کہ اللہ کا شکر ہے مجھ پر کوئی کیس نہیں چل رہا،اس طرح کی ملاقاتیں سیکرٹ ہوتی ہیں، جنرل باجوہ سے میرے طویل مدت سے تعلقات ہیں، ڈی جی آئی ایس پی آر نے نہیں کہا کہ میں ریلیف مانگنے گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ مجھے معیشت سے متعلق تحفظات تھے، بات وہیں سے شروع ہوئی، معاملات طے کرنا ہوتے تو 2018 میں ہی کرلیتا، پاناما لیکس اور دیگر مقدمات بنے، ایک بار بھی ملاقات کی درخواست نہیں کی۔