کراچی: سندھ حکومت نے کورونا کیسز میں اضافے کے پیش نظر دوسرے مرحلے میں چھوٹی جماعتوں میں تعلیمی سرگرمیاں شروع کرنے کا فیصلہ مؤخر کردیا۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر تعلیم سندھ سعید غنی نے کہا کہ کورونا کے مثبت کیسز میں 2.4 فیصد اضافہ ہوا ہے جس کے بعد 21 ستمبر سے چھٹی سے آٹھویں جماعت کی کلاسیں کھولنے کا فیصلہ مؤخر کردیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے یہ فیصلہ 28 ستمبر تک مؤخر کیا ہے اور اس کے بعد بھی صورتحال بہتر نہ ہوئی تو آگے فیصلہ کریں گے۔
سعید غنی کا کہنا تھا کہ ہمیں این سی او سی کے فیصلے کا انتظار نہیں کرنا چاہیے، اس لیے دوسرے مرحلے کو مؤخر کررہے ہیں اور دیکھیں گے کہ ایس او پیز پر کس طرح بہتر طریقے سے عملدرآمد کراسکتے ہیں۔
صوبائی وزیر تعلیم نے مزید کہا کہ اسکولوں کی انتظامیہ لاپرواہی کرے گی توکارروائی کریں گے، احساس ہورہا ہے کہ بچوں کی تعلیم اور ایجوکیشن انڈسٹری کونقصان ہورہا ہے، اگرایس اوپیزپر عمل نہ کرایا جاسکا تو اسکولوں کے حوالے سے فیصلے پر نظرثانی کرسکتے ہیں۔
اس سے قبل اسکول کے دورے کے موقع پر بات کرتے ہوئے صوبائی وزیر تعلیم کا کہنا تھا کہ افسوس کی بات ہے کہ اب بھی اسکولز میں ایس اوپیز پر عمل نہیں ہورہا،کل بھی اورنگی ٹاون میں چار اسکولز سیل کیے، ایسا لگ رہا ہےکہ اسکولوں کو بند کرانا پڑے گا۔
سعید غنی نے مزید کہا کہ اسکولوں اور کالجز میں میں کورونا کے ٹیسٹ کرائے گئے ہیں جہاں 13 ہزار طلبہ کے ٹیسٹ کرائے جن میں سے 88 طلبہ میں کورونا کی تصدیق ہوئی، اگر محسوس ہوا کہ چیزیں درست سمت میں نہیں جارہیں تو اسکول بند کرنےمیں دیر نہیں کریں گے، بچوں کی صحت پر کوئی سمجھوتا نہیں کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ آج بھی اسکولوں کا دورہ کیا تو بچوں نےماسک بھی نہیں پہنے تھے، سرکاری اسکولوں میں بھی ایس او پیزکی خلاف ورزیاں ہورہی ہے، کالجز میں ایس او پیز کی خلاف ورزیاں زیادہ نظر آئیں، این سی او سی اور وزیراعلیٰ سے موجودہ صورتحال پربات کروں گا۔