امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ عدالتوں اسمبلیوں اور اداروں کے باوجود کوئی دن ایسا نہیں گزرتاجب خواتین درندگی کا شکار نہ ہوں۔
گزشتہ چند سالوں میں خواتین اور معصوم بچیوںکے ساتھ درندگی کے ہزاروں واقعات ہوئے۔ایسا لگتا ہے کہ ملک میں کوئی قانون موجود نہیں۔ لوگوں کی عزت، جان اور مال محفوظ نہیں۔ بچوں اور بچیوں کے ساتھ درندگی کے واقعات میں اضافہ حکومت کیلئے چیلنج ہے۔بچوں اور بچیوں کے ساتھ زیادتی کی سخت سزائیں ملنی چاہئیں۔مغرب کے پراپیگنڈہ نے اسلام کے خاندانی نظام کو تباہ کیا۔اسلام نے تو ماں بہن بیوی اور بیٹی کی حیثیت سے وہ بلند رتبہ اور احترام دیا ہے جو کسی دوسرے مذہب نے نہیں دیا ۔مغرب کے آزادی اظہار کے نعرے نے عورت کو تنہاکر دیا ۔اسلام نے عورت کو مرد کے مقابلے میں زیادہ عزت دی ہے۔ان خیالات کا اظہا رانہوں نے اسلام آباد میں حجاب سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔سیمینار سے سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی حلقہ خواتین دردانہ صدیقی اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی خواتین راہنماﺅں نے بھی خطاب کیا۔
سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خود خواتین کی عظمت کے قائل تھے۔خواتین معاشرے کے ہر شعبے میں ترقی کررہی ہیں۔اگر خواتین کو مناسب مواقع اور ماحول دیا جائے تو وہ ملکی ترقی اور خوشحالی میں بھر پور کردار ادا کرسکتی ہیں۔جماعت اسلامی کا منشور ہے بچوں کے ساتھ بچیوں کو بھی برابر تعلیمی سہولیات ملیں۔الیکشن کمیشن الیکشن لڑنے کے قانون میں ترمیم کرے۔ایسے لوگوں کو الیکشن کیلئے نااہل قرار دیا جائے جو اپنی موروثی جائیداد میں سے بہن کا حصہ نہیں دیتے ۔ خواتین کو میراث سے محروم کرنا بہت بڑا جرم ہے ۔انہوں نے آئندہ قانون سازی ہونی چاہیے کہ جو والدین بچیوں کو سکول نہ بھیجیں ان کو جیل بھیجا جائے۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ آج اس ملک میں ظلم کا نظام ہے۔ غریب بھوک سے مر رہا ہے ،اس کیلئے انصاف کے دروازے بند ہیں۔ملک پر ایسے لوگوں کی حکمرانی ہے جو پیسے کے بل بوتے پر برسر اقتدار میں آئے۔ہر طرف مافیاز کا راج ہے۔ملک میں مہنگائی، کرپشن، اور بے روزگاری بڑھ رہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ ان لٹیروں سے نجات کیلئے عوام جماعت اسلامی کا ساتھ دیں ۔آج کشمیر کا مسئلہ جوں کا توں ہے۔
سینیٹر سرا ج الحق نے کہاکہ جماعت اسلامی خواتین کے حقوق کے تحفظ کی سب سے بڑی حامی جماعت ہے ۔ جماعت اسلامی نے یونین کونسل سے لے کر مرکز تک تنظیم میں خواتین کو ذمہ دار یاں دیں اور ان کو مرکزی شوریٰ میں نمائندگی دی تاکہ وہ تمام فیصلوں میں شامل رہیں ۔ انہوںنے کہاکہ مغرب زدہ این جی اوز عورت کے حقوق کے نام پر معاشرے کو بے راہ روی کی طرف دھکیل رہی ہیں ۔ وہ چاہتی ہیں کہ جس طرح مغرب اور یورپ کا معاشرہ تباہ ہوا اور کسی کو ماںبہن اور بیٹی کی تمیز نہیں رہی ، اسی طرح وہ ہمارا معاشرہ بھی تباہ ہو جائے۔