کراچی۔ پاکستان پیپلز پارٹی سندھ نے متنازعہ مردم شماری کے عارضی اعداد وشمار کے تحت بلدیاتی حلقہ بندیوں اور بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کو غیر آئینی قرار دے کر الیکشن کمیشن کو خط لکھ دیا ہے۔
پی پی پی سندھ کے صدر نثار کھوڑو نے اس حوالے سے چیف الیکشن کمشنر کو خط لکھ کر پریس کانفرنس میں تفصیلات سے آگاہ کیا۔
نثار کھوڑو نے بدھ کو سندھ اسمبلی کے کمیٹی روم میں تاج حیدر، وقار مھدی اور راشد ربانی کے ھمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کے 2017ع کی مردم شماری میں سندھ کی آبادی کو کم دکھایا گیا جس پر تاحال اعتراضات ہیں۔ نثار کھوڑو نے کہا کے تمام سیاسی جماعتوں نے مردم شماری کی عارضی لسٹ پر صرف 2018ع کے عام انتخابات کے انعقاد پر حامی بھری تھی۔ انہوں نے کہا عام انتخابات کے بعد اب مردم شماری میں آبادی کے حمتی اعداد شمار شامل کئے بنا بلدیاتی حلقہ بندیاں اور بلدیاتی انتخابات کا انقعاد غیرآئینی ہوگا۔ نثار کھوڑو نے کہا کے عام انتخابات کے بعد دیگر تمام انتخابات مردم شماری کی حمتی لسٹ پر کرائے جائیں جس پر تمام سیاسی جماعتوں نے اتفاق کیا تھا۔ نثار کھوڑو نے کہا کے مردم شماری کی حتمی لسٹ کے اجراء سے قبل مردشماری کے 5 فیصد بلاکس کی دوبارہ چیکنگ پر بھی اتفاق کیا گیا تھا مگر الیکشن کمیشن کیجانب سے تاحال 5 فیصد مردم شماری کے بلاکس کی دوبارہ چیکنگ نہیں کرائی گئی نہ ہی مردم شماری کی حتمی لسٹ کا اجرا کیا گیا ہے۔ نثار کھوڑو نے کہا کے الیکشن کمیشن مردم شماری کی حتمی لسٹ کے اجراء سے قبل عارضی اعداد شمار کے تحت بلدیاتی حلقہ بندیاں اور بلدیاتی انتخابات کرانے کا اعلان کرکے غیرآئینی طریقہ استعمال کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کے آئینی تقاضے پورے کئے بنا مردم شماری کے عارضی اعداد شمار کے تحت بلدیاتی انتخابات کے اعلان پر اعتراض ہے۔ ھم الیکشن کمیشن سے مطالبا کرتے ہیں کے بلدیاتی انتخابات کے لئے آئینی تقاضے پورے کئے جائیں اور مردم شماری میں آبادی کے اعداد شمار ٹھیک کئے جائیں۔ انہوں نے کہا کے الیکشن کمیشن اگرمردم شماری میں آبادی کے حتمی اعداد شمار شامل کئے بنا بلدیاتی انتخابات کے لئے آئینی تقاضے پورے نہیں کرے گی تو یہ غیرآئینی اقدام ہوگا۔ نثار کھوڑو نے کہا کے مردم شماری میں آبادی کے اعداد کو ٹھیک نہیں کیا گیا تو این ایف سی میں صوبے کو کم حصہ ملے گا۔ انہوں نے کہا کے سندھ واحد صوبہ ہے جس نے 4 سالہ بلدیاتی اداروں کی مدت پوری کی اور سول حکومتوں پربلدیاتی انتخابات نہ کرانے کا الزام لگتا ہے مگر پیپلز پارٹی بلدیاتی انتخابات کرانا چاھتی یے۔نثار کھوڑو کا کہنا ہے کے بلدیاتی نظام کو مزید بھتر کرنا چاھتے ہیں۔ تاھم بلدیاتی نظام کو بھتر بنانے کے لئے صوبائی اسمبلی کو قانون میں ترمیم کا اختیار ہے مگر ماضی میں آمر مشرف کے دور میں بلدیاتی نظام کے قانون میں ترمیم کا اختیار ہی نہیں دیا گیا تھا۔ نثار کھوڑو نے کہا کے اگر الیکشن کمیشن آزاد ہے تو آئینی مردم شماری کے اعداد شمار ٹھیک کرنے کے لئے کردار ادا کرکے ۔ نثار کھوڑو نے کہا کے الیکشن کمیشن نے مردم شماری کے لئے 5 فیصد بلاکس کی دوبارہ چیکنگ کرانے اور مردم شماری کے حتمی لسٹ کے اجراء کے لئے دو سال ضایع کئے ہیں۔ نثار کھوڑو نے کہا کے بنیادی وسائل کے لئے آئینی کی خلاف ورزی جان بوجھ کر صوبے کے حق لر ڈاکہ ہے اور جمھوری نظام کو کمزور کرنے کی سازش ہے۔انہوں نے کہا کے مردم شماری کی حتمی۔لسٹ پر این ایف سی آنا چاھیئے جو نہیں دیا جا رہا ۔ نثار کھوڑو نے مزید کہا کے پاکستان میں مختلف مسائل ہیں کبھی کرونا وائرس کبھی بارش کبھی سیاسی عدم استحکام اور میرا اشارہ صدارتی نظام کی جانب بھی یے۔ مگر ایسی صورتحال پیدا کرکے ملک میں صدارت نظام کی بھی باتیں کی جا رہی ہیں۔ نثار کھوڑو نے کہا کے ملک میں تمام مسائل کا حل جمھوری پارلیمانی نظام کا تسلسل ہی ہے۔ نثار کھوڑو نے ایک سوال کے جواب میں کہا کے کسی کو بھی ایڈمنسٹریٹر مقرر کرنا صوبائی حکومت کا اختیار ہے تاھم ایڈمنسٹریٹر افسران یا سول سوسائٹی سے بھی ہو سکتے ہیں اور ایڈمنسٹریٹرز کی مقرری جلد کردی جائے گی۔ اس موقعے پر سینیٹر تاج حیدر نے کہا کے سی سی آئی نے 30 دن کے اندر مردم شماری کے 5 فیصد بلاکس کی دوبارہ چیکنگ کراکے اعداد شمار ٹھیک کرنے کی منظوری دی تھی۔ تاج حیدر نے مزید کہا کے مردم شماری میں آبادی کے اعداد شمار ٹھیک کرنے کے حوالے سے سیاسی جماعتوں کے معاھدے کے بعد مسلم لیگ ن کے راجا ظفرالحق نے اعتراض کیا۔ تاج حیدر نے کہا کے مردم شماری میں آبادی کے اعداد شمار ٹھیک کئے بنا بلدیاتی انتخابات آئین کی خلاف ورزی ہوگی۔