کراچی: پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر ،بزنس مین پینل کے سینئر وائس چیئرمین اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کشمیر پر بھارتی جارحیت کو مسترد کر کے اور ہر حد تک جانے کا اعلان کر کے قومی امنگوں کی بھرپور ترجمانی کی ہے۔پاک فوج کی موجودگی میں قوم کو فکر مند ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔
میاں زاہد حسین نے بز نس کمیونٹی سے گفتگو میں کہا کہ کشمیر کے خلاف بھارتی جارحیت سے علاقائی امن کو خطرات لاحق ہو گئے ہیں ۔اس سے خطے کے تمام ممالک کی معیشت بری طرح متاثر ہو گی جبکہ کروڑوں افراد غربت کی لکیر سے نیچے چلے جائیں گے۔سب سے زیادہ نقصان غیر ملکی سرمایہ کاری کی مد میں سالانہ64 ارب ڈالر وصول کرنے والے ملک بھارت کو پہنچے گا۔ بھارت اوچھے ہتھکنڈوں سے مقبوضہ کشمیر کو فلسطین نہیں بنا سکتااور نہ ہی مسلم اکثریت کو اقلیت میں بدل سکے گا۔
انھوں نے کہا کہ انتہا پسند مودی کے ایڈونچرازم کے نتائج میںسیاسی کشیدگی، اقتصادی تباہی اور بھرپورجنگ شامل ہیں جو تمام فریقین کے لئے ضرر رساں ہوگی۔ بھارت کشمیر کو ہمیشہ اپنا اندرونی معاملہ قرار دیتا رہا ہے جبکہ یہ ایک بین الاقوامی معاملہ ہے ورنہ امریکی صدر اس پر وزیر اعظم عمران خان سے بات کرتے نہ ثالثی کی پیشکش کرتے۔ انھوں نے کہا کہ بھارت کشمیر کے معاملہ کو پس منظر میں دھکیلنے کے لئے ممبئی حملوں جیسے واقعات کروا سکتا ہے جس کا ملبہ پاکستان پر ڈالا جائے گا۔
انھوں نے کہا کہ2017 میں دنیا کی چھٹی بڑی معیشت کا اعزاز حاصل کرنے والے بھارت کی معیشت اب ساتویں نمبر پرآ گئی ہے جس کا حجم تقریباً 2.7 کھرب ڈالر ہے ۔امسال اس کا ہدف جی ڈی پی کو 3کھرب ڈالر اور 2024 تک 5 کھرب ڈالر تک پہنچانا ہے جو اب خطرات سے دوچار ہو گیا ہے۔بھارت کی شرح نمو بھی پونے سات فیصد سے 5.8 فیصد تک گر چکی ہے جس میں مزید کمی آ رہی ہے، سٹاک مارکیٹ میں سرمایہ کاروں کے ڈیڑھ کھرب ڈوب چکے ہیں، ایک ماہ میں سرمایہ کار2 ارب ڈالر نکال چکے ہیں جبکہ روپیہ چھ سال کی کم ترین سطح تک گر گیا ہے اس لئے مہم جوئی کے بجائے امن کا راستہ اپنایا جائے۔
اگر امن کو موقع نہیں دیا گیا تو دنیا کاخطرناک ترین بحران جنم لے سکتا ہے جس سے ساری دنیا کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ سکتا ہے۔کشیدگی برقرار رہی تو بھارت سے ملکی اور غیر ملکی سرمائے اور صنعتوں کا فرار بڑھ جائے گا اور کروڑوں افراد متاثر ہونگے۔فریقین میں سے کسی کی ذرا سی غلطی بھی ایٹمی جنگ کا سبب بن سکتی ہے جس دنیا کا کوئی حصہ محفوظ نہیں رہے گا جبکہ اربوں افراد ہلاک ہو جائیں گے۔