کراچی: سندھ کے وزیر بلدیات سعید غنی کے دفتر کے باہر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رکن قومی اسمبلی عالمگیر خان کی قیادت میں احتجاج کرنے والے فکس اِٹ ورکرز اور پی پی کارکنوں کے درمیان تصادم میں کئی افراد زخمی ہوگئے۔
کراچی کے علاقے کلفٹن میں صوبائی وزیر بلدیات سعید غنی کے دفتر کے باہر پاکستان تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی اور’فکس اٹ‘ بانی عالمگیر خان ساتھیوں کے ہمراہ پانی اور سیوریج کے مسائل پر احتجاج کے لیے پہنچے۔
صوبائی وزیر بلدیات کے دفتر کے باہر پہلے سے موجود پیپلزپارٹی کے کارکنوں اور فکس اٹ کے ورکرز کے درمیان تصادم ہوا جس کے نتیجے میں کئی افراد زخمی ہوئے جن میں پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔
پولیس نے تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی عالمگیرخان سمیت 4 افراد کو حراست میں لیا تاہم انہیں کچھ ہی دیر بعد رہا کیا گیا۔
پولیس نے عالمگیر خان کو رہائی کے بعد ایک بار پھر حراست میں لے لیا جس کی تصدیق ایس ایس پی جنوبی نے کی ہے۔
ایس ایس پی جنوبی شیراز نذیر کے مطابق عالمگیر خان فریئر تھانے میں کارکنان کو چھڑانے آئے تھے جنہیں دوبارہ حراست میں لیا گیا، عالمگیر اور دیگر افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا جارہا ہے۔
دوسری جانب پی ٹی آئی کے رہنما خرم شیر زمان نے فکس اٹ کے ورکرز پر پی پی کارکنان اور پولیس کی جانب سے تشدد کا الزام عائد کیا گیا۔
ایس ایس پی ساؤتھ نے الزام کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ تصادم میں دونوں طرف کے کارکن زخمی ہوئے۔
ہمارے 9 کارکن گرفتار اور 8 زخمی ہیں: وزیر بلدیات سندھ سعید غنی
وزیر بلدیات سندھ سعید غنی کا پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہنا تھا کہ انہوں نے کئی بار وزیراعلیٰ اور میری تصاویر گٹر پر لگائی، انہوں نے کچرا اور گندا پانی وزیر اعلیٰ ہاؤس کے اندر پھینکا۔
انہوں نے کہا کہ فکس اٹ نے سوشل میڈیا پر احتجاج کی کوئی کال دی تھی، ہمارے کارکن آپس میں رابطہ کرکے میرے دفتر کے باہر پہنچے تھے، ہمارے لوگ آئے اور کھڑے رہے نعرے لگاتے رہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ہمارے 8 لوگ زخمی ہوئے ہیں جن میں سے ایک کی کمر پر چاقو جیسا زخم آیا، ایک کارکن کے منہ پر نشان ہے غالباً لاٹھی ماری گئی جب کہ 9 کارکنوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ احتجاج کرنا حق ہے لیکن دروازے پر آکر کچرا اور گندا پانی پھینکنا حق نہیں، عالمگیر خان ڈھکن چور کے نام سے مشہور ہیں، انہوں نے بزرگ رہنما قائم شاہ کی تذلیل کی لیکن ہم نے توہین پر کوئی اعتراض نہیں کیا۔
وزیر بلدیات کے مطابق وزیراعلیٰ مراد علی شاہ اور میری کردار کشی کی گئی، ہم نے ہر احتجاج کو صبر سے برداشت کیا لیکن گھروں اور دروازوں پر ایسا تماشا نہیں کرنے دیں گے۔