کراچی: پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر ،بزنس مین پینل کے سینئر وائس چیئرمین اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ ملکی معیشت مسلسل عدم استحکام کا شکار ہے اور تیزی سے سکڑ رہی ہے اور330ارب ڈالرسا لانہ سے 270ارب ڈالر پر آگئی ہے جبکہ GDPبھی زوال کا شکار ہے جس نے ٹیکس اور سماجی و اقتصادی ترقی کے اہداف کا حصول ناممکن بنا دیا ہے۔
بڑی صنعتوں کی پیداوار کم ہو رہی ہے، گاڑیاں بنانے والے کارخانوں سمیت متعدد شعبوں نے طلب کم ہونے کے نتیجہ میں اپنی پیداوار کم کردی ہے جبکہ گندم کی پیداوار میں بھی پندرہ لاکھ ٹن کی کمی متوقع ہے۔
میاں زاہد حسین نے بز نس کمیونٹی سے گفتگو میں کہا کہ پٹرولیم مصنوعات کی کھپت میں 25 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے جبکہ ڈیزل جیسے اہم ایندھن کی کھپت میں 20 فیصد کمی آئی ہے جو اقتصادی سست روی کا بڑا ثبوت ہے۔
درآمد شدہ گیس کی کھپت بھی خطرناک حد تک کم ہو گئی ہے جس سے ملک کا گیس نیٹ ورک خطرات کی زدمیں آ گیا ہے جبکہ ملک میں ایل این جی کی اسٹوریج کی سہولت نہ ہونے کی وجہ سے گیس کی درآمد کو ری شیڈول کرنے کے امکانات ہیں جس کے نتیجہ میں بھاری نقصانات ہونگے۔
انھوں نے کہا کہ جاری حسابات کے خسارے میں31 فیصد کمی آئی ہے، برآمدات کم ہوئی ہیں جبکہ درآمدات میں اضافہ ہوا ہے اوررواں سال میں بھی ادائیگیوں کے توازن میں ماہانہ ایک ارب ڈالر کا نقصان ہو گا۔ مرکزی بینک کی جانب سے شرح سود میں اضافہ سے نجی شعبہ صنعتی قرضوں سے محروم ہوگیا ہے جبکہ حکومت کوبھی قرضوں کی ادائیگی کی مد میں دو سو ارب روپے زیادہ ادا کرنا ہونگے۔
شرح سود میں اضافہ کے بعد بینکوں اورگورنمنٹ سیکورٹیز میں سرمایہ کاری پر13.25 فیصد تک سود ملے گا اس لئے وہ نجی شعبہ کو قرضہ دینے کا سوچیں گے بھی نہیں۔ ماہ رواں میں سٹاک مارکیٹ کو پچیس سو پوائنٹس کا نقصان ہوا ہے ۔
غیر ملکی سرمایہ کاری 3.4 ارب ڈالر سے گر کر 1.7 ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہے جبکہ نجی شعبہ کو دئیے جانے والے قرضوں میں بارہ فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔آئی ایم ایف کا قرضہ اور اسکی نگرانی بھی معیشت میں استحکام پیدا کرنے میں ناکام رہی ہیں جس کا بڑا ثبوت ڈالر کا اتار چڑھاﺅ ہے جو162روپے کی بلند ترین سطح کو چھورہا ہے جس نے معاشی سرگرمیوں کو منجمد کیا ہوا ہے۔
کاروباری برادری کے کچھ نا سمجھ افراد کسی بھی قیمت پر ٹیکس کے نظام میںمجوزہ تبدیلیوں کو قبول کرنے پر تیا ر نہیں ہیں جسکے نتیجہ میں ڈیڈ لاک پیدا ہوچکا ہے ۔
حکوت اور ہول سیل و ریٹیل سیکٹر کے مابین تنازع کی بنیادی وجہFBRکا خوف اور اعتماد کا فقدان ہے۔تاجر برا دری ٹیکس نظام میں اصلا حات کے عمل کو روکنے کی بجائے اگر FBRکی طرف سے کوئی زیادتی نظر آئے تو اسکے تدارک کےلئے لا ئحہ عمل بنائے مگر فی الحال ملکی مفاد میں ٹیکس بیس میں اضا فے کے عمل کو نہ روکے ۔