کراچی: وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے نیشنل انسٹیٹیوٹ آف کارڈیو ویسکیولر ڈیزیز(این آئی سی وی ڈی) کے گذشتہ مالی سال کے 600 ملین روپے جاری کرنے کی منظوری دی تاکہ وہ اپنے پیڈیاٹرک وارڈس شروع کرسکیں۔انہوں نے یہ فیصلہ آج این آئی سی وی ڈی کے زیر التواء تمام مسائل کے حل کے حوالے سے بلائے گئے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔اجلاس میں وزیر صحت ڈاکٹر عذرا پیچوہو ، وزیراعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکریٹری ساجد جمال ابڑو، سیکریٹر صحت سعید اعوان، ایگزیکٹیو ڈائریکٹر این آئی سی وی ڈی ڈاکٹر ندیم قمر اور محکمہ خزانہ کے دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی۔ این آئی سی وی ڈی کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر نے وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا کہ این آئی سی وی ڈی کراچی نے 2015 ء میں 640212مریضوں کا علاج کیا۔2016 ء میں729468 مریضوں کا علاج کیاگیا اور 2019 ء میں 123633 مریضوں کا اضافہ ہوا۔ انہوں نے کہا کہ اب این آئی سی وی ڈی میں اپنے 8 چیسٹ پین سینٹرز اور 10 سیٹلائٹس قائم کیے ہیں بشمول این آئی سی وی ڈی کراچی جہاں جون 2019ء تک 1111145 مریضوں کا علاج کیاگیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ہر سال 40 ہزار بچے دل کی بیماریوں کے ساتھ پیدا ہوتے ہیں اور این آئی سی وی ڈی میں ہر سال 60 ہزار مریضوں کو علاج فراہم کرنے کی گنجائش ہے۔ اس پر وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ اس کا مطلب ہے کہ این آئی سی وی ڈی پورے پاکستان کو علاج کی سہولیات فراہم کرسکتا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ پڑوسی ملک افغانستان کے مریضوں کو بھی علاج کی سہولت فراہم کرسکتا ہے ۔ وزیراعلیٰ سندھ نے سیکریٹری صحت کو ہدایت کی کہ وہ این آئی سی وی ڈی کے لیے نئے بورڈ آف گورننگ باڈی کی تشکیل کے لیے ایک سمری بھیجیں۔ انہوں نے این آئی سی وی ڈی کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر کو بھی ہدایت کی کہ وہ ہرایک ڈی ایچ کیو میں کارڈیک یونٹ کے قیام کے لیے مدد کریں ۔انہوں نے کہا کہ میں اب این آئی سی وی ڈی کے مزید سیٹلائٹس قائم کرنا نہیں چاہتا ہوں لہٰذا ہر ایک ڈویژنل ہیڈ کوارٹر میں ایک موثر اور تمام سامان سے آراستہ کارڈیک یونٹ ہونا چاہیے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے یہ بھی کہا کہ این آئی سی وی ڈی کی درخواست پر نواب شاہ، مٹھی، خیرپور اور لیاری کے لیے 3 بلین روپے کی اضافی گرانٹ بھی فراہم کی جائے گی۔ انہوں نے این آئی سی وی ڈی کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر کو ہدایت کی کہ وہ اپنے اکائونٹس کا آڈٹ کرائیں۔
