اسلام آباد: حزب اختلاف کی بیشتر سیاسی جماعتیں آج یوم سیاہ منارہی ہیں جس کے تحت چاروں صوبوں میں جلسے منعقد کیے جائیں گے۔
یوم سیاہ منانے کا فیصلہ متحدہ اپوزیشن کی رہبر کمیٹی نے کیا تھا اور تمام جماعتوں نے کہا تھا کہ جلسوں سے متعلق انتظامیہ کو صرف آگاہ کیا جائے گا تاہم اجازت طلب نہیں کی جائے گی۔
ان جماعتوں کا مؤقف ہے کہ 25 جولائی 2018 کو ہونے والے انتخابات کے دوران عوامی مینڈیٹ چرایا گیا اور جب تک پاکستان تحریک انصاف اقتدار میں رہے گی ہر سال اس تاریخ کو یوم سیاہ منایا جائے گا۔
کراچی، لاہور، کوئٹہ اور پشاور میں عوامی اجتماعات کے لیے مختلف سیاسی جماعتوں کو میزبانی سونپی گئی ہے جن میں سیاسی قائدین تقاریر کریں گے۔
ن لیگ کی میزبانی میں چیئرنگ کراس چوک لاہور میں جلسہ ہو گا جس میں پیپلزپارٹی پنجاب، جمیعت علمائے اسلام (ف) اور عوامی نیشنل پارٹی کی قیادت شریک ہوگی۔
جلسے کی تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں جس میں پاکستان مسلم لیگ نواز کے صدر شہباز شریف سمیت دیگر شرکاء خطاب کریں گے۔
پشاور میں موٹر وے رنگ روڈ پر جلسہ ہوگا جس میں اے این پی کے قائد اسفند یار ولی خان، جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان، قومی وطن پارٹی کے آفتاب احمد خان شیرپاؤ، نیشنل پارٹی کے رہنما حاصل بزنجو، مسلم لیگ ن کے احسن اقبال اور پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے صوبائی صدر خطاب کریں گے۔
پاکستان پیپلز پارٹی سندھ کے سب سے بڑے شہر کراچی میں سیاسی قوت کا مظاہرہ کرے گی جس میں پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو اور دیگر قیادت شریک ہوگی۔
بلوچستان کی اپوزیشن جماعتیں بھی 25 جولائی کو یوم سیاہ کے طور پر منائیں گے۔ مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی، جمیعت علمائے اسلام، نیشنل پارٹی اور پختونخوا عوامی ملی پارٹی کے رہنما جلسے میں شرکت کریں گے۔
مسلم لیگ ن کی مرکزی نائب صدر مریم نواز اور محمود خان اچکزئی کوئٹہ میں جلسے سے خطاب کریں گے۔