کراچی: ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے وائس چانسلر پروفیسر محمد سعید قریشی نے کہا ہے کہ یونیورسٹی کے چارٹر کو وسعت دیتے ہوئے جلد ہی فائن آرٹس(فنون لطیفہ) اور لینگویج(لسانیات) فیکلٹیز قائم کرنا چاہتے ہیں۔
ڈاؤ کے طلبا میں ہم نصابی سرگرمیوں کی بھر پور حوصلہ افزائی کی جاتی ہے، ایم بی بی ایس تھرڈ ائیر کی طالبہ کی جانب سے زندگی کے سفر مختلف مراحل کو شاعری میں بیان کرنا قابلِ ستائش ہے، یہ بات انہوں نے یونیورسٹی کے آراگ آڈیٹوریم میں حانین موسی کی انگریزی شاعری کی کتاب “گریویٹی آف ایموشنز”کی تقریبِ رونمائی سے بطور مہمانِ خصوصی خطاب کرتے ہوئے کہی، تقریب سے سابق وفاقی وزیر نثار اے میمن،پرو وائس چانسلر پروفیسر زرناز واحد، زیبسٹ کے ہیڈ آف میڈیا سائنسز تیمور اے سوری اور اسسٹنٹ پروفیسر ناہید ملباری اور صاحبِ کتاب نے بھی خطاب کیا۔پروفیسر محمد سعید قریشی نے کہا کہ بحیثیت میڈیکل پروفیشنلز غم و خوشی کے لمحات گذارتے ہیں ِ، مریض ہم سے ہمدری کے طالب ہوتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ڈاؤ یونیورسٹی مختلف شعبوں میں گریجویٹس اور پوسٹ گریجویٹس تعلیم دینے کے ساتھ ساتھ بہترین انسان بھی بنانا چاہتی ہے اور کھیلوں اور فنون لطیفہ کی ہم نصابی سرگرمیوں کے ذریعے ذہنی و جسمانی توازن بر قراررکھنا چاہتے ہیں.
سابق وفاقی وزیر نثار اے میمن حانین موسی نے اپنی کتا ب میں دل، دماغ، احساسات اور روح کی کیفیات کو بیان کیا ہے، اور کتھارسس کی اہمیت کو اجاگر کیا، انہوں نے کہا کہ ملک کا روایتی دفاع تو ضروری ہے لیکن اس کے ساتھ ملک کی غیر روایتی حفاظت تعلیم اور صحت کے شعبوں کی بہتری کے ذریعے ہی ممکن ہے انہوں نے کہا کہ ڈاؤ یونیورسٹی میں ہم نصابی سرگرمیوں کی فروغ اس سے بڑی مثال کیا ہوگی کہ تھرڈ ایئر کی طالبہ نے پختہ شاعری کی کتاب تربیت دی ہے.
ڈاکٹر ناہید ملباری نے کہا کہ ابھرتی ہوئی نوجوان شاعرہ کی کتاب کے تین حصے ہیں، پہلے باب میں زندگی کے سفر کے مختلف پہلوں کا احاطہ کیا گیا ہے اور زندگی کی تلخیوں کو اپنی شاعری میں سموکر ہلکے پھلکے انداز میں نمایاں کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ کتاب کا پہلا حصہ کتھارسس دوسرا حصہ پاکستان سے محبت کا اظہار ہے انہوں نے کہا کہ حانین موسٰی کا ہر شعر دل کی گہرائی سے نکلا ہوا ہے۔
پروفیسر تیمور اے سوری نے کہا کہ حانین موسی کی شاعری جامع مشاہدات کا مظہر ہے جو بغیر تجرے کے حاصل نہیں ہو سکتا انہوں نے کتاب میں شامل نظم “Let’s Go” کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس کے پیغام میں کامیابی کی کنجی چھپی ہے، یہ کتاب حانین موسٰی کی شاعرانہ پختگی کا نمونہ ہے، کسی عام شخص کے لیے حالات کی ایسی منظر کشی کرنا آسان نہیں ہوتا، تقریب کے آخر میں صاحبِ کتاب نے مہمانِ خصوصی پروفیسر سعید قریشی اور دیگرکوکتاب پیش کی.