اسلام آباد ہائیکورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس نے مسلم لیگ (ن) کی جانب سے جاری ویڈیو اور الزامات پر احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کو عہدے سے ہٹانے کے لیے وزارت قانون کو خط لکھ دیا۔
قومی مقاصد نیوز کے مطابق اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس کو اپنی صفائی میں ایک خط لکھا جو انہوں نے ہائیکورٹ کے رجسٹرار کے حوالے کیا۔
احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے خط کے ساتھ ایک بیان حلفی اور اس حوالے سے جاری کی گئی اپنی تردیدی پریس ریلیز کو بھی منسلک کیا۔
ذرائع نے بتایا کہ جج ارشد ملک نے اپنے خط اور بیان حلفی میں مسلم لیگ (ن) کی جانب سے جاری ویڈیو اور الزامات کو مسترد کردیا ہے۔
ذرائع کے مطابق جج احتساب عدالت ارشد ملک نے اپنے خط میں کہا ہےکہ انہیں بلاوجہ بدنام کیا جارہا ہے۔
ترجمان اسلام آباد ہائیکورٹ کے مطابق قائم مقام چیف جسٹس، جسٹس عامر فاروق نے احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کے خط کا جائزہ لینے کے بعد انہیں عہدے سے ہٹانے کا فیصلہ کیا ہے اور اس حوالے سے وزارت قانون و انصاف کو خط بھی لکھ دیا ہے۔
ترجمان نے بتایا کہ قائم مقام چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم پر جج ارشد ملک کا خط اور بیان حلفی نوازشریف کی بریت کی درخواست کے ریکارڈ کاحصہ بنا دیا گیا۔
ذرائع کے مطابق احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کو چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے دو سے تین مرتبہ طلب بھی کیا تھا اور ان سے اس حوالے سے پوچھ گچھ کی گئی۔
ذرائع نے بتایا کہ جج ارشد ملک سے ناصر بٹ کے علاوہ مسلم لیگ (ن) کے دوسرے لوگوں سے ملاقات کے حوالے سے پوچھا گیا تھا لیکن وہ قائم مقام چیف جسٹس عامر فاروق کو اپنے جواب سے مطمئن نہیں کرسکے۔
ذرائع نے بتایا کہ جج ارشد ملک گزشتہ روز سرکاری گاڑی کی بجائے نجی گاڑی میں اسلام آباد ہائیکورٹ آئے تھے۔
ذرائع کےمطابق جج ارشد ملک نے گزشتہ روز اور آج بھی کاز لسٹ جاری ہونے کے باوجود کیسز کی سماعت نہیں کی۔
جج ارشد ملک سابق صدر آصف زرداری کے خلاف جعلی اکاؤنٹس کیس، سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کے خلاف رینٹل پاور کیس، اور سابق وزیراعظم شوکت عزیز کے خلاف ریفرنس کی سماعت بھی کررہے تھے جب کہ اس کیس میں شوکت عزیز کو اشتہاری قرار دیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ جج ارشد ملک کے پاس نیب کے مختلف ریفرنسز بھی زیر سماعت تھے۔