لاڑکانہ: استعمال شدہ سرنج لگا کر عوام کو ایچ آئی وی ایڈز میں مبتلا کرنے والے گرفتار ڈاکٹر کی ضمانت منظور کر لی گئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق ایچ آئی وی پھیلانے کے کیس میں گرفتار ڈاکٹر مظفر کی ضمانت سندھ ہائیکورٹ نے گذشتہ روز 2 لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض منظور کی۔ ملزم کے وکیل کے مطابق مچلکے جمع کروانے کے بعد رہائی عمل میں آئے گی۔
قبل ازیں مریضوں میں ایچ آئی وی ایڈز پھیلانے کے الزام میں لاڑکانہ کے ڈاکٹر مظفر گھانگھرو کو کلئیر قرار دیا گیا تھا۔ ایس ایس پی لاڑکانہ مسعود بنگش کے مطابق ڈاکٹر مظفر نے جان بوجھ کر اپنے مریضوں میں ایچ آئی وی منتقل نہیں کیا۔ تاہم انہوں نے ایسا کرنے سے روک تھام کے لیے خاطر خواہ کوششیں نہیں کیں۔
خیال رہے کہ ڈاکٹر مظفر کو 30 اپریل کو حراست میں لیا گیا تھا، ان کا ایڈز ٹیسٹ پوزیٹو آیا تھا۔
انہوں نے ابتدا میں یہ ٹیسٹ کروانے سے انکار کردیا تھا۔ جے آئی ٹی رپورٹ میں بتایا گیا کہ تحقیقات ایسے کوئی شواہد نہیں ملے کہ ڈاکٹر مظفر نے بدلہ لینے کی خاطر ایسا کوئی قدم اُٹھایا ہو۔ یاد رہے کہ ملزم کی گرفتاری کے وقت یہ بات سامنے آئی تھی کہ لاڑکانہ کے رہائشی ایڈز میں مبتلا ڈاکٹر نے استعمال شدہ سرنج لگا کر 25 بچوں سمیت 45 افراد کو ایڈز میں مبتلا کردیا تھان ڈپٹی کمشنر نے بتایا کہ گرفتار ملزم ڈاکٹر مظفر آخری اسٹیج کے ایڈز میں مبتلا ہے۔
گرفتار ڈاکٹر انتقامی طور پر اپنا انجکشن آنے والے مریضوں کو لگاتا تھا۔ ڈپٹی کمشنر لاڑکانہ نے کہا کہ ڈاکٹر کا ذہنی توازن بھی ٹھیک محسوس نہیں ہو رہا۔ محکمہ صحت کے مطابق ڈاکٹر انجکشن لگانے میں احتیاطی تدابیر نہیں کر رہا تھا۔ ڈپٹی کمشنر لاڑکانہ کی موجودگی میں ڈاکٹر مظفر کا ٹیسٹ کیا گیا جو پازیٹو آیا تھا جس کے بعد ملزم کو حراست میں لے لیا گیا تھا تاہم اب عوام کو ایڈز میں مبتلا کرنے والے ڈاکٹر مظفر کی ضمانت منظور کر لی گئی ہے۔