کراچی: پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر ،بزنس مین پینل کے سینئر وائس چیئرمین اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ اسٹیٹ بینک نے قوم سے وعدوں کے باوجود روپے کو بے یار و مددگار چھوڑ دیا ہے جس سے عوام زندہ درگور اور ملکی معیشت تباہ ہو رہی ہے۔ ملکی قرضوں میں روزانہ کی بنیاد پر کئی سو ارب روپے کا اضافہ ہو رہا ہے جبکہ ہر قسم کی اشیاءکی قیمت پر بھی اثر پڑ رہا ہے مگر پالیسی سازاس سارے معاملے سے لا تعلق نظر آتے ہیں کیونکہ وہ ٹس سے مس نہیں ہو رہے ہیںلہٰذا وزیر اعظم اس معاملہ میں
مدا خلت کریں ۔ میاں زاہد حسین نے بز نس کمیونٹی سے گفتگو میں کہا کہ آئی ایم ایف سے چھ ارب ڈالر کا قرضہ لینے کے لئے عوامی قرضہ میں 23 ارب ڈالر کا اضافہ سمجھ سے بالاتر ہے۔ چند روز قبل مرکزی بینک کے گورنر نے یقین دہانی کروائی تھی کہ روپے کی قدر کو مارکیٹ کی قوتوں کے حوالے نہیں کیا جائے گا اور جہاں ضروری ہوا روپے کے استحکام کے لئے مداخلت کی جائے گی ۔کاروباری برادری اور مختلف حلقوں نے اس یقین دہانی کا خیر مقدم کیا مگر اسکے باوجود ڈالر کی قدر میں ناقابلِ یقین رفتار سے اضافہ ہوا ہے جس نے کاروباری برادری اور عوام کو پریشان کر ڈالا ہے۔جب ڈالر 150 روپے کا تھا تومرکزی بینک کے افسران نے کہا تھا کہ اب روپے کی قدر میں استحکام آ گیا ہے اور اس میں مزید کمی کی ضرورت نہیں پڑے گی ۔ اس کے بعد سے اب تک معیشت میں کوئی تبدیلی نہیں آئی تو روپے پر کاری ضربیں لگانے کی ضرورت کیونکر پیش آئی ہے۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ آئی ایم ایف کی جانب سے پاکستان کو دئیے جانے والے قرضے کی منظوری جیسے جیسے قریب آ رہی ہے روپے کی حالت بد سے بدتر ہوتی جا رہی ہے جبکہ کاروباری برادری اس بے یقینی کی صورتحال میں کوئی فیصلہ کرنے کو
تیا رنہیں ہے جس سے معیشت جمود کی طرف بڑھ رہی ہے اور اگر صورتحال کا نوٹس لے کر فوری اقدامات نہ کئے گئے تو معیشت کا پہیہ مکمل جام ہو سکتا ہے۔انھوں نے کہا کہ ڈالر کی قدر میں حیران کن اور مسلسل اضافہ سے کچھ عناصر کو فائدہ پہنچ رہا ہے جس کے لئے اعلیٰ سطحی تحقیقات ضروری ہو گئی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ چینی اور بعض دیگر اشیاءکی قیمت میں بھی غیر معمولی اضافہ ہوا ہے جبکہ گیس کی قیمت میں اضافہ بجٹ کے پاس ہونے سے قبل ہی منی بجٹ پیش کرنے کے مترادف ہے۔

فائل فوٹو