لاہور: نائب صدر مسلم لیگ (ن) مریم نواز کا کہنا ہے کہ جعلی مینڈیٹ اور ووٹ چور والے کو کسی میثاق کی پیشکش نہیں کرنی چاہیئے،جس طرح اس نے معیشت کا حشر کیا ہے، اسے کندھانہیں دینا چاہیئے۔
تفصیلات کے مطابق لاہور میں پریس کانفرنس سے کرتے ہوئے مریم نوازنے کہا کہ آج کوئی این آر او لینے کے لئے نہیں بلکہ نواز شریف کی صحت سے متعلق بائیس کروڑ عوام سے مخاطب ہوں، کیونکہ قائد مسلم لیگ (ن) کروڑوں دلوں کی دھڑکن ہیں۔
اپنی پریس کانفرنس میں مریم نواز نے بتایا کہ جس وقت میاں نواز شریف کو جیل میں تیسرا ہارٹ اٹیک ہوا تو انہیں بھی اس سے لاعلم رکھا گیا اس موقع پر مجھے جیل میں سپرٹنڈنٹ کے کمرے میں طلب کرکے کہا گیا تھا کہ میاں صاحب کو جیل سے اسپتال جانے پر راضی کیا جائے۔
مریم نواز نے کہا کہ میرے کہنے پر بھی میاں صاحب نے اسپتال جانے سے انکار کیا،ان کا کہنا تھا کہ میں اسپتال گیا تو آپ جیل میں اکیلی رہ جائیں گی ، جس پر میں نے جیل حکام سے کہا کہ جب وہ نہیں جانا چاہ رہے تو نہ لے جائیں ۔
میری اس بات پر جیل حکام نے کہا کہ یہ بہت بڑا رسک ہو جائے گا،اس کے بعد انہوں نے میاں صاحب کے ذاتی معالج کو لاہور سے بلوایا ۔
مریم نواز نے بتایا کہ جیل میں نہ میری میاں صاحب تک رسائی تھی نہ انکی کوئی معلومات دی جاتی تھی ،میاں صاحب واپس آئے تو میری ان سے 10 منٹ ملاقات ہوئی۔
اسپتال میں میاں صاحب نے ڈاکٹرز کو کہا کہ مریم اڈیالہ میں اکیلی ہے انہیں جیل واپس جانا ہے ،اس وقت بھی میاں صاحب کو نہیں پتہ تھا کہ انہیں کیا ہوا ہے ۔
مریم نواز نے بتایا کہ مجھے بعد میں ہمارے معالج نے بتایا کہ میاں صاحب کو اس دن ہارٹ اٹیک ہوا تھا،انہوں نے کہا کہ جیل کے عملے نے ہمیں کوئی ریکارڈ نہیں دیا تھا، بعد میں پمز سے ہمیں ان کی ڈسچارج سلپ ملی جس میں واضح طورپر لکھا تھا کہ میاں صاحب کو ہارٹ اٹیک ہوا تھا ۔
مریم نواز نے الزام لگایا کہ ہارٹ اٹیک کو مکمل طور پر حکومت اور جیل حکام نے چھپایا ،اس پر بہت بڑی غفلت برتی گئی، کوئی نقصان ہوجاتا تو ذمہ داری کس پر آتی ؟
مریم نواز نے بتایا کہ اس سے پہلے بھی نواز شریف کی دو میجر ہارٹ سرجریز ہوچکی ہیں۔
انھوں نے کہا نوازشریف کی کئی سرجریاں ہونی ہیں جس میں سال لگ سکتاہے، یہ تمام چیزیں عدالت کےسامنےلائی گئی تھیں، 6ہفتےمیں توکھانسی اورزکام کاعلاج نہیں ہوتا، نوازشریف کو کچھ ہوا تو معاملے میں شامل افراد سب ذمہ دار ہوں گے، سب کامطلب سب ہے۔
نائب صدر مسلم لیگ (ن) کا کہنا تھا کہ نوازشریف کو عوام کے حق کی آواز اٹھانے کی سزا مل رہی ہے،وہ ووٹ کوعزت دو نعرہ لگانےکی سزابھگت رہےہیں،نوازشریف ایک سیاسی قیدی ہیں،میں جعلی حکومت سے کوئی ریلیف نہیں مانگ رہی ہوں کیونکہ جعلی حکومت کسی کو ریلیف نہیں دے سکتے۔
اپنی پریس کانفرنس میں مریم نواز کا کہنا تھا کہ نالائق اعظم ناکام اور نوازشریف کامیاب ہو چکا ہے،اب نالائق اعظم کوسمجھ آجانی چاہیےکہ وہ شکست کھاچکاہے، بتایا جائے کہ کون سا اخلاق تہذیب اس کی اجازت دیتا ہے کہ بیٹی باپ سے نہیں مل سکتی،نوازشریف سےمیرےساتھ بات کرنےپرپہرابیٹھانےکی کیاضرورت تھی۔
قائد مسلم لیگ (ن) کی دختر کا کہنا تھا کہ نوازشریف کےمیڈیکل بورڈکےرکن نےبتایاکہ رپورٹ کاہرلفظ مانیٹرہورہاہے،میڈیکل بورڈرکن کے مطابق رپورٹ میں بیمار80فیصدتک کم بتائی گئی ہے،جب میاں صاحب نے اس سے پوچھا تو وہ گھبرا گیا، کہا میری ڈیوٹی لگی ہوئی ہے۔
مریم نواز نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ میثاق معیشت مذاق معیشت ہے،کیونکہ معیشت کا بیڑہ غرق کرنے والے سے کسی قسم کا میثاق نہیں کرنا چاہیئے۔مریم نواز کا کہنا تھا جوخودکسی کامحتاج ہووہ کسی کوکیاریلیف دےگا، پاکستان نہ مصرہےاورنہ میاں صاحب کومرسی بننےدیں گے، اگلی ملاقات میں میاں صاحب سےلیگل مشاورت کروں گی، عدل اورعدالت کادروازہ کھٹکھٹارہےہیں امیدہےایک دن انصاف ملےگا، میاں صاحب سےاگلی ملاقات میں آگےکی ڈائریکشن لوں گی۔
شہباز شریف کی جانب سے میثاق معیشت کی بات کو جواب دیتے ہوئے مریم نواز کا کہنا تھا کہ شہباز شریف کا مجھ سے زیادہ سیاسی تجربہ ہے،ان کی نظر میں یہ بہت کچھ ہوگا۔