کراچی: ایڈیشنل انسپکٹر جنرل سندھ پولیس ڈاکٹر امیر احمد شیخ نے کہا ہے کہ سازش کے تحت کراچی کو لسانی بنیادوں پر تقسیم کیا گیا۔
اے آئی جی سندھ امیر احمد شیخ کا کہنا تھا کہ ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈیولپرز (آباد) کی شکایات کا ازالہ ترجیحی بنیادوں پر کیا جائے گا،پولیس کا امیج بہتر کرنا ویژن ہے،کراچی میں بھتہ خوری میں 90 فیصد جبکہ اسٹریٹ کرائم میں 3 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔
سازش کے تحت کراچی شہر کو لسانی بنیادوں پر تقسیم کیا گیا تھا جسے ختم کردیا،میگا سٹی کو شیعہ سنی بنیاد پر تقسیم کرنے کی سازش کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔
پولیس اور رینجرز کے جوانوں کی بے مثال قربانیوں کے بعد کراچی شہر میں امن وامان قائم کیا گیا ہے، کراچی کے لیے سیف سٹی پروجیکٹ کا سروے مکمل ہوگیا، جلد پورے شہر میں کیمرے لگائے جائیں گے۔
ان خیالات کا اظہار انھوں نے اپنی پوری ٹیم کے ہمراہ آباد ہاؤس کے دورے کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
اس موقع پر چیئرمین آباد محمد حسن بخشی،سنیئر وائس چیئرمین انور داؤد،وائس چیئرمین عبدالکریم آڈھیا،ڈ آئی جی ایسٹ عامر فاروقی،ڈی آئی جی ویسٹ ڈاکٹر امین یوسف زئی، ڈی آئی جی ساؤتھ شرجیل کھرل، ایس ایس پی ایسٹ کیپٹن ریٹائرڈ غلام اظفر مہیسر، ایس ایس پی کورنگی سید ایم علی رضا،ایس ایس پی ملیر عرفان بہادر اور آباد کے ممبران کی بڑی تعداد بھی موجود تھی۔
ڈاکٹر امیر شیخ نے کہا کہ کسی بھی شہر میں سرمایہ کاری کے لیے امن وامان کی بہتر صورتحال کا ہونا لازمی امر ہے۔انھوں نے کہا کہ 2013 سے قبل کراچی خطرناک شہر سمجھا جاتا تھا، سرمایہ کار بیرون ممالک اپنا سرمایہ منتقل کررہے تھے،ایسے وقت میں بھی آباد کے ممبرز بلڈرز اور ڈیولپرز بڑی بہادری کے ساتھ کراچی کی تعمیر وترقی میں ثابت قدم رہے جس کے لیے آباد کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔
کراچی میں امن وامان قائم کرنے میں سول سوسائٹی،آباد نے بھی اہم کردار ادا کیا ہے۔انھوں نے کہا کہ پوری کوشش ہے کہ شہریوں کا پولیس پر اعتماد قائم ہو،شہری پولیس سے بات کرنے سے خوفزدہ ہونے کے بجائے پولیس کا اپنا محافظ سمجھیں جس کے لیے پولیس افسران کی تربیت شروع کردی ہے۔انھوں نے کہا کہ کراچی میں اسٹریٹ کرائم پر قابو پانے کے لیے الگ شعبہ قائم کررہے ہیں جس کے لیے علیحدہ سے ایس ایس پی مقرر کیا جائے گا۔
اسٹریٹ کرائم کی ایف آئی آر کے لیے آن لائن سسٹم لارہے ہیں دیگر سیکشن کی ایف آئی آر آن لائن کرنے کے لیے قانون میں ترمیم کی سفارشات ارسال کی ہیں جس میں جھوٹی ایف آئی آر درج کرانے والوں کے لیے سخت سزا کی تجویز ہے۔ڈاکٹر امیر شیخ نے کہا کہ کراچی وفاق کو کما کر دینے والا سب سے بڑا شہر ہے لیکن اس کی کمائی کے لحاظ سے اس پر خرچ نہیں کیا جارہا۔
لاہور کی آبادی سے کراچی کی آبادی کئی گنا زیادہ ہے لیکن کراچی شہر کا انفرا اسٹرکچر لاہور سے بہت زیادہ پسماندہ ہے جبکہ لاہور اور کراچی میں پولیس کی نفری برابر ہے۔انھوں نے کہا کہ پوری دنیا میں گھوما ہوں پاکستان سب سے بہترین ملک ہے۔قبل ازیں آباد کے چیئرمین محمد حسن بخشی نے خطاب کرتے ہوئے کراچی شہر میں امن وامان قائم کرنے پولیس اور رینجرز کے جوانوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا جس کے لیے پولیس کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔
انھوں نے کہا کہ سندھ پولیس نے کراچی میں بھتہ خوروں اور منظم لینڈ مافیا کی کمر توڑ دی ہے۔2013 سے قبل کراچی کے بلڈرز اپنے پروجیکٹس پر جانے سے خوفزدہ ہوتے تھے،آباد کی جانب سے بھتہ خوری اور زمینوں پر قبضوں کے حوالے سے سیکڑوں شکایات ہوتی تھیں جو کم ہوکر چند رہ گئی ہیں،یہ سب پولیس کی بے مثال قربانیوں کے باعث ہوا ہے۔
حسن بخشی نے اے آئی جی سندھ کو تجویز پیش کی کہ کراچی کے تمام تھانوں میں تنازعات کے حل کے لیے کیٹیاں قائم کی جائیں جن میں معززین اور آباد کے ممبران کو بھی شامل کیا جائے۔چیئرمین آباد نے اے آئی جی کی توجہ منشیات کے مکروہ دھندے کی جانب مبذول کراتے ہوئے کہا کہ یہ مکروہ دھندہ کراچی کے تعلیمی اداروں تک پہنچ گیا جس سے ہماری نوجوان نسل تباہ ہورہی ہے۔
حسن بخشی نے کہا کہ پولیس کے باعث ہمارے بچے محفوظ ہیں اور ہم بلا خوف وخطر اپنا کاروبار جاری رکھے ہوئے ہیں، پولیس محکمہ کو درپیش مسائل کا ادراک ہے،ان مسائل کو حل کرنے کے لیے آباد اپنی خدمات پیش کرنے کے لیے تیار ہے،انھوں نے اے آئی جی سے کہا کہ آباد کو کوئی ایک تھانہ دیا جائے جسے آباد ڈیولپ کرکے ماڈل تھانہ بنائے گی۔انھوں نے کہا کہ اس کار خیر میں کاٹی،سائٹ ایسوسی ایشن،کراچی چیمبرز،ایف پی سی سی آئی سمیت دیگر تاجر تنظیموں کو بھی شامل کرنے کی کوشش کریں گے۔
اس موقع پر آباد کی لا اینڈ آرڈر کمیٹی کے کنوینر آصف سم سم نے کہا کہ پولیس،رینجرز اور لا انفورسمنٹ ایجنسیوں کے جوانوں کی قربانیوں کے بعد کراچی کے بلڈرز اور ڈیولپرز بلا خوف و خطر اپنا کاروبار جاری رکھے ہوئے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ 2013 سے قبل بلڈرز بھتہ خوروں اور لینڈ مافیا کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے سے بھی ڈرتے تھے کہ کہیں یہ لوگ گھروں تک نہ پہنچ جائیں۔
تاہم پولیس کی قربانیوں کے باعث بلڈرز اور ڈیولپرز کو بھی حوصلہ ملا اور وہ بھی کھل کر ان کے خلاف میدان میں آگئے جس کے نتیجے میں پہلے ہماری شکایات سیکڑوں سے کم ہو کر چند رہ گئی ہیں۔انھوں نے کہا کہ اب بھی تھانوں میں بلڈرز پلاٹ پر قبضے سے متعلق شکایات کرتے ہیں تو تھانے دار پلاٹ کا ٹائٹل ڈاکومنٹس طلب کرتا ہے جو کہ پولیس کی ایکسپرٹی نہیں انھوں نے اے آئی جی سے اپیل کی کہ پلاٹ کے ٹائٹل کی ویری فیکیشن آباد کے ذریعے کرائی جائے۔آباد پولیس کو جو بھی شکایات ارسال کرتے ہے اس کی پہلے آباد مکمل جانچ پڑتال کرتی ہے لہذا آباد کی شکایات کو ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جانا چاہیے۔
تقریب میں آخر میں آباد کے سینئر وائس چیئرمین انور داؤد نے اے آئی جی امیر احمد شیخ سمیت تمام پولیس افسران کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ پولیس اور آباد کا لائزن مستقبل میں مضبوط رہے گا۔
