اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس شروع ہوگیا ہے، اجلاس میں وفاقی کابینہ آئندہ مالی سال کےبجٹ کی منظوری دے گی۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعظم وفاقی کابینہ اجلاس کی صدارت کررہے ہیں، جہاں وفاقی کابینہ آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ کی منظوری دے گی، کابینہ سے منظوری کے بعد مشیر خزانہ قومی اسمبلی میں آئندہ مالی سال کا بجٹ پیش کریں گے۔
واضح رہے کہ حکومت آئندہ مالی سال دوہزار انیس۔ بیس کے لئے چھ ہزارآٹھ سوارب روپے حجم کا بجٹ آج قومی اسمبلی میں پیش کرے گی۔ بجٹ خسارہ تین ہزار ارب روپے سے زائد رہنے کا امکان ہے۔
آئندہ مالی سال کا بجٹ آئی ایم ایف کی شرائط کےمطابق تیار کیا گیا ہے۔ بجٹ میں دفاع کیلئے بارہ سوپچاس ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے دفاعی بجٹ اورحکومتی بجٹ میں اضافہ نہیں کیا جائے گا۔ اس سے حاصل ہونے والی رقم کو بلوچستان اور خیبر پختونخواہ کے قبائلی اضلاع کی ترقی کے لئے استعمال کیا جائےگا۔
آئندہ مالی سال میں قرضوں پر سود کی ادائیگی کیلئے دوہزارپانچ سو ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔ ایف بی آر کی ٹیکس وصولیوں کا ہدف پانچ ہزارپانچ سو پچاس ارب روپے رکھا گیا ہے۔ بیس لاکھ سے کم ٹیکس ادا کرنے والے افراد کی موجودہ تعداد کو چالیس لاکھ کرنے کیلئے ٹیکس حکام کومزید اختیارات دینے کی تجویز ہے۔ تیس جون تک ٹیکس نیٹ میں شامل نہ ہونے والے دولت مند افراد پر کثیر جرمانے عائد کیے جانےکی تجویز بجٹ میں شامل ہے۔
آئندہ مالی سال کے بجٹ میں برآمدی شعبے کی صنعتوں کو حاصل سیلز ٹیکس استثنی ختم کرنے کی تجویز ہے۔ چینی پر سیلز ٹیکس آٹھ فیصد سے بڑھا کر سترہ فیصد کرنے اور ٹریکٹروں اور زرعی آلات پر ٹیکس ریلف ختم کیے جانے کی تجویز ہے۔
پولٹری اور الیکٹرونک مصنوعات سمیت درجنوں اشیا پر ٹیکس اور ڈیوٹی میں اضافے سمیت لگژری اشیا کی درآمد پر دو فیصد اضافی ڈیوٹی کو بڑھا کر تین فیصد کرنے کی تجویز ہے۔ آئندہ مالی سال کے وفاقی ترقیاتی پروگرام کیلئے نوسوپچیس ارب روپے مختص کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جبکہ صوبوں کا ترقیاتی بجٹ نو سوبارہ ارب روپےمقررکیا گیا ہے۔
انفرااسٹکچر کیلئے تین سو اکہتر ارب روپے، توانائی کیلئے اسی ارب روپے، ٹرانسپورٹ اور مواصلات کیلئے دو سو ارب روپے، ہاؤسنگ اکیس ارب روپے، پانی کے منصوبے کیلئے ستر ارب روپے، اعلی تعلیم کیلئے بتیس ارب روپے، پائیدار ترقی کے اہداف کیلئے چوبیس ارب روپے، قبائلی اضلاع کیلئےچوبیس ارب روپے، خوراک وزراعت کیلئے بارہ ارب روپے اور نالج اکانوی کیلئےتیرہ ارب روپےمختص کیے گئے ہیں۔