کراچی: پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر ،بزنس مین پینل کے سینئر وائس چیئرمین اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ ایمنسٹی سکیم موجودہ حکومت کا اہم ترین فیصلہ ہے جس سے ملک و قوم کی قسمت بدل سکتی ہے۔
شراکت داروں کی آراءکی روشنی میں اس سکیم کی خامیاں دور کر کے ڈیڈ لائن میں توسیع کی جائے تاکہ زیادہ سے زیادہ افراد اس سے فائدہ اٹھا سکیں۔
میاں زاہد حسین نے بز نس کمیونٹی سے گفتگو میں کہا کہ ماضی میں کوئی ایمنسٹی سکیم اس لئے کامیاب نہ ہو سکی کہ ان میں مراعات اور ترغیبات کی کمی تھی اس لئے اکثریت نے اس سے فائدہ اٹھانے کے بجائے ٹیکس نیٹ سے باہر رہنے کو ہی ترجیح دی۔
اسکے علاوہ سکیم سے فائدہ نہ اٹھانے والوں کے خلاف کاروائی صرف بیانات تک محدود رہی جس سے صورتحال پر منفی اثر پڑا مگر اب وزیر اعظم عمران خان نے سکیم کی مدت کے خاتمہ کے بعد سخت کاروائی کا عندیہ دے دیا ہے جس پر عمل ضروری ہے تاکہ مثال قائم کی جا سکے۔
انھوں نے کہا کہ وزیر اعظم کا بجٹ میں غریبوں کے بجائے امیروں پر بوجھ بڑھانے ،جنرل سیلز ٹیکس میں اضافہ نہ کرنے ،آڑھتیوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے اور سگریٹ اور کولڈ ڈرنکس پر ہیلتھ ٹیکس کے نفاذکے فیصلے درست ہیں جنکی مکمل تائید کرتے ہیں۔میاں زاہد حسین نے کہا کہ ٹیکس اور برآمدات ایک دوسرے کی ضد ہیں اس لئے حکومت ٹیکس بڑھائے یا برآمدات۔دونوں میں ایک ساتھ اضافہ بہت مشکل ہے۔
برآمدی شعبہ کے تحفظات پر سنجیدگی سے غور کیا جائے کیونکہ زیر و ریٹنگ کے خاتمہ سے برآمدات شدیدمتاثر ہو سکتی ہیں۔محاصل بڑھانے سے حکومت کی آمدنی بہتر ہو گی مگر برآمدات میں کمی کی صورت میں تجارتی اور جاری حسابات کا جڑواںخسارہ بڑھ جائے گا جو پہلے ہی بہت زیادہ ہے۔ادائیگیوں کے توازن کو برقرار رکھنے کے لئے ڈالر کی ضرورت ہوتی ہے جن کا حصول قرضوں یا برآمدات کے زریعے ہی ممکن ہے۔
برآمدی شعبہ کے ریفنڈ روکنے کی زہریلی پالیسی جس کی بنیاد دھوکہ دہی کے زریعے غیر ملکی اداروں کو خوش رکھنا تھی نے ایکسپورٹ سیکٹر کو بڑا نقصان پہنچایا ہے اس لئے اسکاازالہ کیا جائے۔