اسلام آباد: سپریم کورٹ بارایسوسی ایشن نے جسٹس قاضی فائز عیسی کے خلاف ریفرنس دائر کرنے پراحتجاج کی کال دیتے ہوئے کہا کہ ہم توہین عدالت کریں گے اورمعافی بهی نہیں مانگیں گے،ہم احتساب کے خلاف نہیں ہیں امتیازی سلوک کے خلاف ہیں۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں سپریم کورٹ کے باہر پریس کانفرنس کرتے ہوئے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر امان اللہ کنرانی نے کہا کہ ریاست اکبر بگٹی کے زخم کو ابهی تک چاٹ رہی ہے،اب ایک بار پهر بلوچستان کے جج کے ساتھ ناروا سلوک ہو رہا ہے،جسٹس قاضی فائز عیسی کو نا کردہ گناہوں کی سزا نہ دی جائے۔
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر امان اللہ کنرانی نے احتجاج کی کال دیتے ہوئے دھمکی دی کہ اگر چودہ جون سے پہلے ریفرنس واپس نہ لیا گیا تواب روایتی احتجاج کے بجائے اب احتجاج عدالتوں کے اندر ہو گا، ہم عدالتوں کو تالے لگائیں گےاور عدالت کے اندر آگ لگائیں گے۔
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ اب ہم سڑکوں پر نہیں جائیں گے بلکہ مجرم سڑکوں پر گھسیٹے جائیں گے۔
صدرسپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کا کہنا تها کہ ہم توہین عدالت کریں گے اورمعافی بهی نہیں مانگیں گے۔
اپنی پریس کانفرنس میں انہوں نے سخت لہجہ استعما ل کرتے ہوئے کہا کہ چودہ جون کو آنسو گیس نہیں بلکہ ایمبولینس منگوائیں،ہم مرنے کے لیے آئیں گے.اگر کینگرو کورٹ نے یہ کاروائی کی تو لاشیں بچھائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ججوں کے خلاف جو 350 شکایات موجود ہیں ہم ان میں فریق بننا چاہتے ہیں.چیف جسٹس کو مخاطب کرتے ہوئے امان اللہ کنرانی نے کہا کہ کھوسہ صاحب آپ کی سرزمین بھی کوئی اچھی تاریخ نہیں رکھتی،ہم آپ کی عزت کرتے ہیں لیکن آپ کے سسر عدالتی قتل کا اعتراف کر چکے ہیں۔
صدر سپریم کورٹ بار ایسوی ایشن کا کہنا تھا کہ ہم جس آصف کھوسہ کو جانتے ہیں اس نے عدلیہ کے لیے قربانی دی ہیں.امید کرتا ہوں کہ چیف جسٹس اس ریفرنس کو پھاڑ کر پھینک دیں گے.اگر ایسا نہ ہوا تو میں ریفرنس کو آگ لگا دونگا اوراگر چودہ جون کو ریفرنس واپس نہ لیا گیا تو پھر تمام ججز کے خلاف ریفرنس کھولیں جائیں گے۔
صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کا کہنا تها کہ ہم قاضی فائز عیسی کو آپ کے سامنے شکار ہونے کے لیے نہیں چهوڑیں گے،ہم احتساب کے خلاف نہیں ہیں امتیازی سلوک کے خلاف ہیں.ہم چیف جسٹس سمیت تمام ججز کا احترام کرتے ہیں۔
امان اللہ کنرانی نے کہا کہ آئین کی جن شقوں کی بات ہو رہی ہےان شقوں کے مجرم اعلی عدلیہ میں دندناتے پهر رہے ہیں،بتایا جائے قاضی فائز عیسی کون سی شق کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوئے ہیں۔
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ اگر کورڈ آف کنڈیکٹ کی بات کریں تو ایک بهی جج یہاں نہیں رہے گا،انہوں نے کہا کہ جب آپ سیاست دانوں کو آرٹیکل 62 اور 63 پر نا اہل کر دیتے ہیں اسی طرح ججوں کو اپنے بارے میں فیصلہ کرنے کا حق نہیں ہونا چاہیے.ججوں کے خلاف بهی فیصلہ کرنے کے لیے کوئی تیسرا ہونا چاہیے.پارلیمنٹ کے پاس اختیار ہونا چاہیے کہ وہ ججز کے بارے میں فیصلہ کریں۔