گورنر سندھ عمران اسماعیل نے سندھ اسمبلی سے منظور کیے گئے پولیس ایکٹ2002 کی بحالی بل 2019 پراعتراض لگا کر سندھ حکومت کو واپس بھیج دیا۔
عمران اسماعیل کا کہنا ہے کہ نئے قانون میں آئی جی پولیس سے تمام اختیارات لے لیے گئے اور اس کا کردار ایک پوسٹ مین کا رکھا گیا ہے۔ پولیس اصلاحات کیلئے ضروری ہے کہ اسے غیر سیاسی بنایا جائے۔
گورنر سندھ کی جانب سے بھیجی گئی سمری میں کہا گیا ہے کہ بل میں کی جانے والے تبدیلی سے بہتر تھا کہ نیا بل لے آتے۔
ان کا کہنا تھا کہ پولیس ایکٹ 2002 میں 190 شقیں تھیں جس میں سے 80 ختم کردیں جبکہ باقی سب تبدیل کردیں۔ گورنر سندھ کا کہنا تھا کہ اس بل کے تحت آئی جی سندھ صرف ایک پوسٹ مین کا کام کرسکتے ہیں، ان سے ڈی ایس پی اور ایس پی کے تبادلوں کے اختیارات تک لے لیے گئے ہیں۔
گورنر سندھ نے کہا کہ اگر آئی جی کے پاس اختیار نہیں ہو گا تو آپ اس سے کیا توقع کر سکتے ہیں۔ آئی جی کو لگانا اور ہٹانا سب سندھ حکومت نے اپنے ہاتھ میں لے لیے ہیں۔
گورنر ہاؤس میں دعوت افطار کے بعد میڈیا سے گفتگو میں گورنر عمران اسماعیل نے کہا کہ سندھ میں بہت حساسیت ہے اور سندھ میں کسی صورت بھی صوبے کی بات نہیں ہوسکتی، تاہم نئے بلدیاتی نظام کے ذریعے بلدیاتی اداروں اور نمائندوں کو بااختیار بنایا جا سکتا ہے تاکہ مزید ترقی دی جا سکے۔