تازہ ترین
انٹر بینک: ڈالر کی قیمت میں چند پیسہ کمیگوگل میپس میں بڑی تبدیلی جو بیشتر افراد کو پسند نہیں آئیملک میں سونے کی قیمت میں اضافہبرائل مرغی کے گوشت کی قیمت میں اضافہروپے کی قدر بحال ہونے لگی ڈالر مزید سستاانٹر بینک میں ڈالر مزید سستاموسم سرما میں ادرک لینا کیوں فائدہ مند ہے؟ کھانے کے طریقے جانیںنواز شریف کی اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیشیورلڈکپ کون جیتے گا؟ بڑی پیش گوئیپنجاب بھر میں ماسک پہننا لازمی قرارملک کا ماحول اس وقت انتخابات کے لیے سازگار آصف زرداریملک میں سونے کی قیمت میں کمیواٹس ایپ چینلز استعمال کرنے والے صارفین کے لیے نیاں فیچر متعارفڈالر کی قیمت میں معمولی کمیملک کو دیوالیہ ہونے سے بچایا، ریاست بچ گئی سیاست بھی بچ جائے گی، شہبازشریفمہنگائی کے مارے عوام پر بجلی بم گرانےکی تیاری مکملپیٹرول کی قیمت میں اضافے کا امکانگوگل سرچ انجن کا ایک نیا دلچسپ فیوچر متعارفعالمی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں اضافہپاکستان اسٹاک ایکسچینج میں مثبت رجحان

امیگریشن کے وقت نظر نہ آنے والے نگران

یہ دور مصنوعی ذہانت کا سہارا لے کر ٹیکنالوجی کو مزید جدید بنانے کا ہے اور کئی ممالک ٹیکنالوجی کے ذریعے اپنی سرحدوں کو محفوظ بنانے کے لیے کوشاں ہیں۔

 یہ وہ ملک ہیں جن کی سرحدوں کو پار کرنے والوں کی لمبی قطاریں موجود ہوتی ہیں۔ پاسپورٹ کنٹرول، مشکوک مسافروں اور اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے استعمال ہونے والی ٹیکنالوجی مؤثر ثابت ہو سکتی ہے؟

امیگریشن کے وقت نگرانی کرنے والوں کو ایک سخت ترین ڈیوٹی کا سامنا ہوتا ہے۔ دن بھر میں ان کا سامنا کئی طرح کے لوگوں سے پڑتا ہے، ان سے سوال و جواب اور تفتیش کے مرحلے کسی بھی طرح آسان ثابت نہیں ہوتے۔ حالیہ بڑھتی ہوئی دہشت گردی، انسانی اسمگلنگ اور ممنوعہ اشیاء کی روک تھام نے اس کام کو مزید مشکل بنا دیا ہے۔

جدید دور کے ساتھ انسان کے ہمراہ کمپیوٹر سسٹم پر ایک کِلک پر تمام معلومات نے سرحدیں پار کرنے والے مسافروں کی نگرانی کو کچھ آسان کر دیا ہے لیکن پھر بھی امیگریشن کے وقت مسافر اور وہاں ڈیوٹی سرانجام دینے والوں کے لیے یہ آسان مرحلے نہیں ہوتے۔

وہ وقت دور نہیں ہے جب امیگریشن کے وقت ایک اور نظر نہ آنے والا بارڈر ایجنٹ موقع پر موجود ہو گا۔ اس ایجنٹ کے ہاتھ میں فیصلہ ہو گا کہ آیا کوئی مسافر یہاں سے باہر جانے کے لیے کلیئر ہے یا نہیں۔ اصل مسئلہ یہ ہے کہ اس ایجنٹ سے نہ تکرار کی جاسکے گی نا ہی یہ کوئی وجہ سنے گا اور نہ ہی اس کا دل موم ہو گا۔

یوں کہیں تو بے جا نہ ہوگا کہ یہ بارڈر ایجنٹ انسانیت سے عاری ہوں گے کیونکہ یہ انسان ہی نہیں ہوں گے۔

امریکی ٹیکنالوجی فرم یونیسس نے امریکی کسٹمز اور بارڈر پیٹرول کے ساتھ 2011 میں نئی ٹیکنالوجی پر کام کرنا شروع کیا تھا۔ اس ٹیکنالوجی کا کام خطرناک مسافروں کے فلائٹ پر سوا ہونے سے پہلے ان کی نشاندہی کرنا ہے۔ لائن سائٹ نامی یہ سسٹم مختلف حکومتی ایجنسیوں اور دیگر ذرائع سے حاصل شدہ معلومات سے حساب کے ذریعے خطرے کا اندازہ لگانے کا اہل ہے۔

یونیسس میں بارڈر اور نیشنل سیکورٹی پروگرام کے ڈائڑیکٹر جون کینڈال نے اس کی مثال دو تجرباتی مسافروں کے ذریعے دی۔ رومین اور سینڈرا دو ایسے مسافر ہیں جنہوں نے باقاعدہ ٹکٹ لے رکھی تھی اور ان کے پاس باقاعدہ پاسپورٹس اور ویزے بھی موجود تھے۔

یہ دونوں مسافر بغیر کسی دشواری کے سیکورٹی کے تمام مراحل طے کرنے کے اہل ہو سکتے تھے لیکن لائِن سائٹ سسٹم نے رومین کے گزشتہ کیے جانے والے سفر میں کچھ مشکوک محسوس کیا۔ اس نے گزشتہ برسوں میں کئی دفعہ اس ملک کا سفر کیا تھا اور تمام بچوں کے آخر کے نام مختلف تھے۔ اس سے انسانی اسمگلنگ کی نشاندہی ہو سکتی تھی۔

اس کے علاوہ رومین نے جس کریڈٹ کارڈ سے ٹکٹ کی رقم ادا کی وہ ایسے بینک سے منسلک تھا جس کا نام یورپ میں  سیکس اسمگلنگ کے معاملات میں لیا جاتا تھا۔

یہ ساری معلومات دستیاب تو تھیں لیکن ان کا تجزیہ انسان کے بس کا کام نہیں سمجھا جا سکتا وہ بھی اتنے کم وقت میں۔

کینڈال کا کہنا ہے کہ صرف اتنا ہی ہم اس سسٹم کو اس قابل بنا دیں گے کہ یہ باریک سے باریک معلومات بھی لمحوں میں تجزیہ کر سکے اور حاصل شدہ تمام معلومات کے ایک دوسرے سے جوڑ سکے۔

کینڈال اس مصنوعی ذہانت کے حالیہ سسٹم کو بہت اہم قرار دے رہے ہیں۔ اس سسٹم سے نہ صرف بین الاقوامی سرحدوں کی حفاظت کو یقینی بنایا جا سکے گا بلکہ امیگریشن کاؤنٹرز پر لگنے والی طویل قطاروں کو تیز روی سے آگے بڑھانے میں بھی مدد گار ثابت ہو گا۔

About قومی مقاصد نیوز

تبصرہ کریں

آپ کی ایمیل یا ویبشایع نہیں کی جائے گی. لازمی پر کریں *

*

Translate »