کراچی (قومی مقاصد نیوز) 09 مئی 2019: وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے پرائمری اسکول مینجمنٹ کو ڈی سینٹرلائیز کرنے کے لیے محکمہ اسکول ایجوکیشن کو ہدایت کی ہے کہ انتظامیہ اور مالیاتی اختیارات کو گریڈ BS-17 کے ہیڈ ماسٹر (ایچ ایم) کے سپرد کریں۔
تفصیلات کے مطابق یہ ہدایات انھوں نے بدھ کے روز محکمہ اسکول ایجوکیشن کے ترقیاتی منصوبوں کا جائزہ لینے اور آئندہ مالی سال کے لئے نئے پورٹ فولیو پر کام کرنے سے متعلق اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے دیں۔
اجلاس میں وزیر تعلیم سید سردار علی شاہ، چیئرمین پلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ ناہید شاہ، وزیراعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکریٹری ساجد جمال ابڑو، سیکریٹری تعلیم قاضی شاہد پرویز، سیکریٹری خزانہ نجم شاہ، سیکریٹری کالجز پرویز سیہڑ، سیکریٹری پلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ شیرین نارینجو، چیف اکنامسٹ فتح تنیو اور دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ پرائمری اسکول مینجمنٹ کی ڈی سینٹرلائیزیشن کے لیے انتظامیہ اور مالیاتی پاورز کے ساتھ گریڈ 17 کے ہیڈماسٹرز کو بااختیار بنایا جائے۔
پرائمری اسکول کی سطح پر بجٹ بڑھانے کے لئے یہ ایک بہترین اقدام ہے، یہ قابل ذکر ہے کہ اس وقت اسکول کا مخصوص 2 ارب روپے بجٹ اور جدید اقدامات کے لیے 500 ملین روپے شعبہ تعلیم کے دسترس میں ہے۔
اسکولز کو اپنے ڈی ای اوز اور ڈائریکٹرز کے ذریعے سیکریٹریٹ کو اپنے بجٹ کے لیے خطوط لکھتے رہتے ہیں اور انکو بجٹ ریلیز ہونے میں بڑا ٹائم لگ جاتا ہے۔ سیکریٹری تعلیم قاضی شاہد پرویز نے وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا کہ بشمول 199 جاری اسکیمز سمیت 201 اسکیمیں اور دو نئے منصوبوں کے لیے 15150 ملین روپے مختص کئے گئے ہیں جن کے تحت 8284.5 ارب روپے جاری کئے جاچکے ہیں جبکہ اپریل کے آخر تک اخراجات کی مد میں 4194.3ملین روپے رکارڈ کیا گیا ہے۔
محکمہ تعلیم نے آئندہ مالی سال کے اے ڈی پی میں 149 نئی اسکیمز شروع کرنے کی تجویز پیش کی ہے۔ جس پر وزیراعلیٰ سندھ نے کہا ہے کہ نئی اسکیموں کے لیے تمام کم رقم مختص ہوگی۔ انھوں نے کہا کہ میری کوشش آئندہ بجٹ میں ترجیحی بنیادوں پر چلنے والے منصوبوں کی تکمیل ہے۔ وزیر تعلیم نے کہا کہ 19 اضلاع میں تجویز کردہ رقم 1168 ملین روپے کی لاگت سے دو کمروں پر مشتمل عمارتیں تعمیر کرنے کی منصوبابندی کی ہے۔ انھوں نے مجوزہ 29 اعلیٰ انرولمنٹ کے خطرناک پرائمری/ایلیمنٹری اسکولز کی عمارتوں کی بحالی کے لیے 2610 ملین روپے کی بھی تجویز کی ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے محکمہ تعلیم کو ہدایت کی ہے کہ سرکاری اسکولوں کے طالب علموں کو ٹرانسپورٹ کی سہولیات فراہم کرنے کے لیے ایک اسکیم تیار کی جائے۔
انھوں نے اپنے بات کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ یہ سہولیات ان اسکولوں کو فراہم کی جانی چاہیں جہاں مختلف اسکولز جیسا کہ پرائمری تا ہائر سیکنڈری رہائش پذیر ہیں۔ وزیراعلیٰ سندھ نے پیشہ ورانہ تدریسی معیار پر پرائمری تا سیکنڈری سے اپنے عدم اطمینان کا اظہار کیا۔ انھوں نے کہا کہ ہمیں اساتذہ کی تربیت پر توجہ دینی چاہیے اور وہ (اساتذہ) جو سکھانے کی صلاحیت نہیں رکھتے انکو اسکول ایجوکیشن کے دوسرے ونگ بھیجا جائے۔
وزیر تعلیم سید سردار شاہ نے میوزک ٹیچرز بنانے کی تجویز بھی پیش کی، آئندہ مرحلے میں ان کو سیکنڈری اسکولز میں انگریزی، ریاضی، سائنس اور موسیقی کے اساتذہ بھرتی کرنے کی تجویز پیش کرنے کہا گیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ موسیقی سے طلباء اپنے آپ کو پرسکون محسوس کریں گے اور سیکھنے سے انکی حوصلہ افزائی بھی ہوگی۔ وزیراعلیٰ سندھ نے محکمہ تعلیم کو ہدایت کی کہ محکمہ پلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ اور محکمہ خزانہ کے ساتھ آئندہ بجٹ میں نئی اسکیمز شامل کرنے کے لیے علیحدہ اجلاس بلایا جائے گا۔