نیپیداو:روہنگیا کے بحران اور یہاں ہونے والے قتل ِ عام کوسب کےسامنے لانے والے برطانوی میڈیاکے ادارے کے دونوں صحافیوں کوپانچ سو روز کے بعد رہا کردیا گیا۔ دونوں صحافیوں کودسمبردوہزار سترہ میں گرفتار کیا گیا تھا۔
تفصیلات کے مطابق روہنگیا کے بحران اور یہاں ہونے والے قتل ِ عام کوسب کےسامنے لانے والے ب غیرملکی خبر ایجنسی کے دونوں صحافیوں کوپانچ سو روز کے بعد رہا کردیا گیا۔ خبررساں ایجنسی کےمطابق میانمار میں روہنگیا کے بحران کو منظرِ عام پر لانے والے برطانوی میڈیا کے ادارے کے دو صحافیوں کوگذشتہ سال ستمبر میں قید کی سزاسنائی گئی تھی۔
دونوں رپورٹر پرسرکاری رازداری ایکٹ کی خلاف ورزی کے تحت سزا دی گئی تھی۔ دونوں صحافی فوج کے کریک ڈاؤن کے دوران دس روہنگیا مسلمانوں کے قتل کی تحقیقات کر رہے تھے۔تینتیس سالہ وا لون اور انتیس سالہ کیاو سو او کو میانمار کے صدر کی جانب سے معافی دیے جانے پر رہائی ملی ہے۔
صحافیوں نےدارالحکومت یانگون کےجیل میں پانچ سو سے زائد دن گزارے ہیں، جبکہ اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق روہنگیا مسلمانوں کے خلاف میانمار کی فوج کے آپریشن کے نتیجے میں سات لاکھ تیس ہزار سے زائد روہنگیاافراد نے بنگلادیش نقل مکانی کی ہے۔
جیل سے رہا ہونے کے بعد وا لون کا کہنا ہے کہ وہ صحافت سے کبھی پیچھے نہیں ہٹیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ میں اپنے اہل خانہ اور ساتھیوں کو دیکھ کر پرجوش اور واقعی خوش ہوں۔ میں اپنے نیوز روم میں جانے کے لیے بے چین ہوں۔
میانمار میں ہر نئے سال کے موقعے پر عام معافی دی جاتی ہے س کے تحت برطانوی ادارے کے صحافیوں کوہزاروں دوسرے لوگوں کے ساتھ رہائی ملی ہے۔
غیرملکی خبر ایجنسی کے دونوں صحافی ستمبر دو ہزار سترہ میں شمالی رخائن کے ایک گاؤں ان ڈن میں دس روہنگیا مردوں کے فوج کے ہاتھوں قتل کے شواہد اکٹھا کر رہے تھے۔وہ دو پولیس والوں کی جانب سے ایک ریستوران میں چند دستاویزات دیئے جانے کے بعد رپورٹ کی اشاعت سے قبل گرفتار کر لیے گئے۔
واضح رہے کہ تین ستمبر دو ہزار سترہ کو میانمار کی عدالت نے روہنگیا مسلمانوں پر حکومت کے مظالم بے نقاب کرنے والے بین االاقوامی خبررساں ایجنسی سے تعلق رکھنے والے دو صحافیوں کو سات سال قید کی سزا سنا ئی تھی۔ میانمار کی عدالت نے دونوں صحافیوں کو جاسوسی اور سرکاری راز حاصل کرنے کی کوشش کے الزامات میں قید کی سزا سنائی تھی۔