نیویارک:ساری دنیا میں بیکٹیریا اور جراثیم ہماری دواؤں سے مزاحمت کرکے انہیں بے اثر بناتے ہیں۔اگر ایسا ہی چلتا رہا تو اور نئی ادویہ نہیں بنائی گئی تو 2050 کے بعد سے ایک جانب ہرسال 1 کروڑ افراد لقمہ اجل بن جائیں گے اور مزید کروڑوں افراد غربت اور مفلسی کے چنگل میں پھنس جائیں گے۔
اس ضمن میں اقوامِ متحدہ نے ایک رپورٹ جاری کی ہے جس میں اینٹی مائیکروبیئل ریسسٹینس (اے ایم آر) کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ بڑھتا ہوا چیلنج 2030 تک دو کروڑ چالیس لاکھ افراد کو انتہائی غربت کی جانب دھکیل دے گا۔
رپورٹ کے مطابق اس وقت ہمارے پاس جو ادویہ ہیں وہ کئی امراض کے جراثیم اور بیکٹیریا کو روکنے میں ناکام ہوچکی ہے اوراس کی وجہ سے ہرسال سات لاکھ افراد لقمہ اجل بن رہے ہیں جن میں 2 لاکھ 30 ہزار ٹی بی کے ایسے مریض ہیں جن پر تمام دوائیں ناکارہ ہوچکی ہیں۔
اقوامِ متحدہ کی نائب سیکریٹری جنرل امینہ محمد کہتی ہیں کہ یہ رپورٹ اے ایم آر کو روکنے اور صحت میں ترقی کے ایک سوسالہ تحفظ پر گہرائی میں روشنی ڈالتی ہے جسے نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔ انہوں نے دواؤں کے خلاف جراثیم کی مزاحمت اور ارتقا کو پوری دنیا کے لیے ایک بڑا خطرہ قرار دیا ہے۔