کراچی (06 اپریل 2019) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ سندھ میں عوامی حکومت ٹوئیٹس کرتی ہے نہ ڈرامے بازی۔ صرف کام کرتے ہیں، اور اس نے ادارے بنائے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی میں اعصابی بیماری کے متاثرہ مریضوں کے لیئے حکومت کی جانب سے قائم کردہ ایشیا کے سب سے بڑے ادارے سینٹر فار آٹزم ریھبلیٹیشن اینڈ ٹریننگ سندھ میں نئی عمارت کے افتتاح اور وہاں منعقدہ ایک تقریب میں شرکت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کی۔ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ، وزیراعلیٰ کے معاون خصوصی قاسم نوید، سعید غنی، مرتضیٰ وہاب، تیمور تالپور اور دیگر رہنما بھی اس موقعے پر موجود تھے۔ بلاول بھٹو زرداری نے سینٹر کے مختلف حصوں کا دورہ بھی کیا اور وہاں موجود آٹزم سے متاثرہ بچوں سمیت دیگر افراد اور ان کے والدین و رشتیداروں سے بھی ملے اور ان کے ساتھ گھل مِل گئے۔ پی پی پی چیئرمین نے آٹزم سینٹر کی ٹیم، متعلقہ محکمے کے سربراہ قاسم نوید اور وزیراعلیٰ سندھ کو اپنی نوعیت کا ایک بھترین عالمی معیار کا ادارہ بنانے اور عوام کو مفت سہولیات فراہم کرنے پر انہیں شاباش دی۔ بعد ازاں، میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ یہ سندھ کا پہلا آٹزم سینٹر ہے، ہم اس طرح کے مزید سینٹرز آہستہ آہستہ صوبے کے دیگر علاقوں میں بھی بنائیں گے، پورے پاکستان میں بنائیں گے۔ کیوںکہ کہ عوام کو زیادہ سے زیادہ سہولیات فراہم کرکے اس کی خدمت کرنا ہی ہمارا نظریہ اور مشن ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت کو نشانہ بنانے کا پلان شروع سے ہی تھا۔ وہ کام جو سندھ میں دھاندھلی سے نہ ہوسکا، اب وہ سازشوں، جے آئی ٹیز اور نیب گردی کے ذریعے حاصل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ پی پی پی چیئرمین نے نشاندھی کرتے ہوئے کہا کہ جے آئی ٹی رپورٹ عدلیہ کو موصول ہونے سے پہلے ہی پی ٹی آئی حکومت نے اعلان کردیا تھا کہ وہ سندھ حکومت کو گرائیں گے۔ حکومت میں اگر مشرف کے وزیر ہوں گے تو مشورے بھی اسی طرح کے ملیں گے۔ انہوں نے کہا کہ آج کے حکمران مشرف کو دیکھیں اور سبق سیکھیں۔ میں مشورہ ہی دے سکتا ہوں کہ حکومت ہوش کے ناخن لے۔ آئین پر عمل کرے ورنہ ان کا حشر بھی وہی ہوگا جو مشرف کا ہوا۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وہ احتساب کے مخالف نہیں ہیں، لیکن اگر احتساب کے نام پر انتقام ہوگا تو اس کی مخالفت کریں گے۔ نیب مشرف کا ادارہ ہے جو سیاسی انجینئرنگ کے لیے بنایا گیا، اس میں اصلاحات کی ضرورت ہے۔
